’پردیس نہ جانے کا مشورہ‘ لیکن’مجھے دوسرے درجے کا شہری بننا ہے بس!‘

منگل 9 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اپنا گھر یا ملک چھوڑنا کبھی بھی آسان نہیں ہوتا لیکن پھر بھی لوگ اسے چھوڑنا چاہتے ہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ بڑھتی ہوئی معاشی مشکلات اور لوگوں کے ابتر مالی حالات ہیں۔

پاکستان میں رہنے والے زیادہ ترلوگوں کو بیرون ملک رہنے والوں کے مسائل سے زیادہ  وہاں کی رنگین زندگی اچھی لگتی ہے، اسی لیے نوجوان نسل کی حتی المقدور کوشش ہوتی ہے کہ وہ تعلیم یا روزگار کے لیے بیرون ملک چلے جائیں اور پھر وہاں مقیم ہوجائیں کیونکہ یورپ میں تعلیم اورروزگار کے مواقع کے علاوہ پاسپورٹ ملنے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ اس لیے موقع ملتے ہی وہ اس خواہش کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔

سوال یہ ہے کہ کیا دور سے دکھائی دینے والی یہ زندگی ویسی ہی حسین ہے جیسی نظر آتی ہے؟ یا صرف ’دور کے ڈھول سہانے‘ والا محاوہ درست ہے؟

بعض لوگ تمام تر مشکلات کے باوجود اپنے ملک میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ پردیس میں انسان کو ہر طرح کے حالات سے گزرنا پڑتا ہے، وہاں سب سہولیات میسر آتی ہیں لیکن ہر لمحہ اپنے وطن اور وہاں کے کلچر کی یاد ستاتی ہے۔ اپنا وطن اپنا ہی ہوتا ہے کیونکہ دوسرے ملک جا کر رہنا اور پھر وہاں کی مشکلات کا اندازہ صرف اپنا گھربار چھوڑ کر جانے والا ہی کرسکتا ہے۔  ہرچیز کی کوئی نہ کوئی قیمت ہوتی ہے اورلوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر وہ قیمت ادا کرتے ہیں۔

اسی تناظر میں ایک ٹویٹ سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے  جس میں لکھا گیا کہ بیرون ملک جانا اور وہاں دوسرے درجے کا شہری بننا مجھے کبھی بھی پسند نہیں رہا، بیرون ملک رہنے والے اپنے لوگوں کی جدوجہد کے بارے میں ہم سنتے رہتے ہیں۔ اپنا ملک اپنا ہی ہوتا ہے اس لیے شکر ادا کیا کریں۔

اس ٹویٹ کے ساتھ ہی ان صارفین کا تنقیدی سلسلہ شروع ہو گیا جو بہتر مواقع کی تلاش میں بیرون ملک جانا چاہتے ہیں۔

ایک صارف نے لکھا کہ بیرون ملک جانے والوں کی اکثریت مڈل کلاس ہے جو یہاں تیسرے درجے کے شہری سمجھے جاتے ہیں، لیکن جو لوگ منہ میں سونے کا چمچ لے کر پیدا ہوئے ہوں، انہیں کیا فرق پڑتا ہے، وہ پاکستان میں بھی فرسٹ کلاس شہری ہیں۔

پاکستان کےبگڑتے معاشی حالات اورنوجوانوں کے لیے مناسب مواقع نہ ہونے کی وجہ سے بعض دلبرداشتہ صارفین بیرون ملک دوسرے درجے کے شہری بننے پر بھی راضی ہیں اسی حوالے سے زنیرہ اکبر نامی صارف لکھتی ہیں کہ مجھے کسی اور ملک میں دوسرے درجے کا شہری بننا ہے بس !

بعض صارفین نے اس نوجون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ بہت ہی مضحکہ خیز ہے کیونکہ ہمارے ساتھ پہلے ہی دوسرے درجے کے شہریوں جیسا سلوک کیا جاتا ہے، صرف مراعات یافتہ پسِ منظر کے لوگ ہی ایسی ٹویٹس کر سکتے ہیں۔

https://twitter.com/LordJingLin/status/1655664742147432464?s=20

جہاں کچھ لوگوں نے اس پر تنقید کی وہیں چند صارفین نے اس پر مزاحیہ انداز میں دلچسپ تبصرے کیے، ملک اعوان نامی صارف نے کہا کہ ’اس کی مت سنو، اور بھاگ جاؤ۔‘

مقبول ترین سماجی رابطے کی ویب سائیٹ فیس بک پر ایک پیج کی جانب سے میم شیئر کی گئی جس میں لکھا تھا کہ یا اللہ میری وہ سب خطائیں معاف فرما جن کی وجہ سے میرا کینیڈا کا ویزا نہیں لگ رہا۔

ایک صارف نے لکھا کہ اس نوجوان کی ٹوئیٹ دیکھ کر لگتا ہے جیسے اس کے پاس زندگی بھر کے لیے کافی دولت ہو۔

https://twitter.com/omnifan3000/status/1655702918962774019?s=20

واضح رہے کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ)  نے دسمبر2022 میں ایک سروے رپورٹ جاری کی تھی جس  کے مطابق تقریباً 37 فیصد پاکستانیوں کو اگر موقع ملے تو وہ بیرون ملک جا کر مقیم ہوجائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp