پاکستان کے ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ، سینیٹر محمد اسحاق ڈار آج رات واشنگٹن ڈی سی پہنچ گئے۔ ان کے استقبال کے لیے امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ اور سفارتخانے کے سینئر حکام موجود تھے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق سینیٹر اسحاق ڈار اپنے دورۂ امریکا کے دوران آج بروز جمعہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کریں گے۔ یہ ملاقات امریکی محکمہ خارجہ میں ہوگی، جس میں پاک امریکا تعلقات کے مختلف اہم پہلوؤں پر بات چیت کی جائے گی۔ ملاقات میں دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری، اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے امکانات کا جائزہ لیا جائے گا۔
اپنے دورے کے دوران وزیر خارجہ اسحاق ڈار معروف امریکی تھنک ٹینک ‘دی اٹلانٹک کونسل’ میں بھی خطاب کریں گے، جہاں وہ علاقائی و عالمی امور پر پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے اور پاک امریکہ تعلقات کے مستقبل پر روشنی ڈالیں گے۔
یہ بھی پڑھیں اسحاق ڈار کا دورہ امریکا، اقوام متحدہ میں 3 اہم اجلاسوں کی صدارت کریں گے
نائب وزیرِاعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار 21 سے 24 جولائی تک امریکہ کا سرکاری دورہ کریں گے، جہاں وہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی جانب سے بطور صدر سلامتی کونسل اہم اجلاسوں کی صدارت کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، وزیر خارجہ 22 جولائی کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے خصوصی مباحثے سے بطور صدر خطاب کریں گے، جس کا موضوع ہو گا: ’کثیرفریقی طریقہ کار اور تنازعات کے پرامن تصفیے کے ذریعے عالمی امن و سلامتی کا فروغ‘۔ اس مباحثے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس بھی شرکت کریں گے۔
اس کے علاوہ، 23 جولائی کو اسحاق ڈار سلامتی کونسل کے سہ ماہی کھلے مباحثے کی میزبانی کریں گے، جس میں فلسطین کی صورتحال پر رکن ممالک اظہار خیال کریں گے۔ پاکستان اس اجلاس میں فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کی حمایت کو اجاگر کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے پاکستانی وفد امریکا پہنچ رہا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
24 جولائی کو ایک اور اہم بریفنگ منعقد ہو گی، جس میں اقوام متحدہ اور علاقائی تنظیموں خصوصاً اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے مابین تعاون پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اس دورے کے دوران وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس سے ملاقات کا بھی امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق، اسحاق ڈار ممکنہ طور پر واشنگٹن بھی جائیں گے، جہاں ان کی امریکی وزیر خارجہ سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔
پاکستان کی جانب سے سلامتی کونسل کی صدارت کا یہ مہینہ سفارتی اعتبار سے نہایت اہم تصور کیا جا رہا ہے، جس میں عالمی مسائل پر پاکستان کا فعال اور متوازن مؤقف اجاگر کیا جا رہا ہے۔