اسلام آباد نہ بارش سے محفوظ نہ ڈکیتوں سے، اس شہر کو کس کی نظر لگ گئی؟

جمعہ 25 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد جسے چند سال قبل تک پاکستان کا محفوظ ترین شہر تصور کیا جاتا تھا مگر اب کے محفوظ ہونے پر سوالیہ نشان اٹھنے لگے ہیں کیونکہ یہاں ایک طرف حالیہ مون سون بارشوں نے تباہی مچائی ہے جس سے حکومتی کارکردگی کا پول کھلا ہے وہیں دوسری طرف چوری کی وارداتوں میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔

جون 2016 میں اسلام آباد میں سیف سٹی منصوبہ مکمل کیا گیا تھا جس کے بعد کیمروں کی مدد سے شہر کو مانیٹر کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود بھی چور یہاں خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ آئے روز کوئی نہ کوئی چوری کی واردات سننے میں آتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلابی ریلے کی نذر ہونے والے ریٹائرڈ کرنل کی لاش مل گئی، بیٹی تاحال لاپتا

حال ہی میں اسلام آباد کے سیکٹر جی 14 کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی ہے جس میں دن دیہاڑے نقاب پوش مسلح افراد ایک گھر میں گُھس گئے۔ سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کے مطابق شاید گھر کے اندر سے بھرپور جوابی کارروائی سے پہلے ہی مسلح افراد فرار ہو گئے۔

صارفین اس پر بھی سوال اٹھاتے نظر آتے ہیں کہ آخر اسلام آباد کو کس کی نظر لگ گئی ہے جو تواتر سے ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں، نہ اب اسلام آباد بارشوں سے محفوظ ہے اور نہ ہی ڈکیتوں سے۔

شبانہ شوکت تنقید کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ یہ دارالحکومت کے حالات ہیں تو باقی تو پھر اللہ ہی ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ چور گاڑی میں آئے تھے ان کو تو منٹوں میں پکڑ لینا چاہیے تھا۔

ایک ایکس صارف کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کا کوئی بھی سیکٹر ہو وہ اب ایسی وارداتوں سے محفوظ نہیں ہے اور اس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں صوبائی دارالحکومت میں چوری، ڈکیتی، رہزنی کی متعدد وارداتوں میں شہری لاکھوں روپے کی نقدی، زیورات، موبائل فونز، گاڑیوں، موٹرسائیکلوں اور دیگر قیمتی سامان سے محروم ہوگئے ۔ جبکہ دوسری طرف بارشوں سے شدید تباہی ہوئی ہے۔ سیلاب اور اس کی تباہ کاریاں صرف پہاڑی علاقوں تک ہی محدود نہیں رہیں بلکہ اب یہ شہروں میں موجود بڑی بڑی سوسائٹیز کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہیں۔

حالیہ مون سون بارشوں کےباعث اسلام آباد اور راولپنڈی کے متعدد مقامات زیرآب آنے کے ساتھ ساتھ برساتی ندی نالوں میں شدید طغیانی دیکھنے میں آئی تھی۔ پانی سڑک پر کھڑی ہوئی کچھ گاڑیوں کو بھی اپنے ساتھ بہا لے گیا۔ جبکہ نجی ہاوسنگ سوسائٹی میں باپ بیٹی سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔ بہہ جانے والے شخص کی لاش برآمد کر لی گئی تھی جبکہ اُن کی بیٹی کی تلاش کا کام بدستور جاری ہے۔ جس پر صارفین کی جانب سے مختلف سوالات اٹھائے گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp