اسمبلی سے منظور ہونے سے پہلے ٹریفک وارڈن نے قانون کا نفاذ کیسے کردیا؟ رکن پنجاب اسمبلی امجد علی جاوید

جمعہ 25 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پنجاب اسمبلی کے حکومتی رکن امجد علی جاوید نے ایوان میں انکشاف کیا ہے کہ ٹریفک وارڈن اور کانسٹیبل نے قانون سازی کے بغیر ایک شہری کو چالان کر کے گرفتار کیا اور حوالات میں بند کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘ایک ٹریفک وارڈن نے اسمبلی کے بغیر ہی قانون بنا لیا ہے، ابھی تک 97 اے کا پنجاب اسمبلی سے نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا، نہ ہی کوئی قانون بنایا گیا ہے، تو ایک وارڈن نے کیسے مقدمہ درج کیا؟’

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون کا قتل، پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع

امجد علی جاوید کا کہنا تھا کہ ‘جس نے خود ہی ہاؤس کا قانون استعمال کیا ہے، اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو ایوان کی حیثیت ختم ہو جائے گی۔’

انہوں نے تجویز دی کہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں لے جایا جائے اور متعلقہ محکمے کے افسران سے وضاحت طلب کی جائے کہ کس اختیار کے تحت شہری پر مقدمہ درج کیا گیا اور محکمہ نے اب تک اس معاملے پر کیا کارروائی کی۔

امجد علی جاوید نے مزید کہا کہ ‘قانون بنائے بغیر کوئی غیر قانونی اقدام کرے تو اسے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سزا دی جا سکتی ہے۔ اے ایس آئی اور وارڈنز کو سزا دی جائے۔’

یہ بھی پڑھیے: فرنٹیئر کانسٹیبلری اب فیڈرل کانسٹیبلری ہوگی، طلال چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ ‘جب تک نوٹیفکیشن نہ ہو، کوئی قانون نہیں بن سکتا، تو پھر کس نے اور کیوں 97 اے کا استعمال کیا؟ اگر اس غیر قانونی اقدام کو روکا نہ گیا تو مزید ایسے اقدامات کا راستہ کھل جائے گا۔’

امجد علی جاوید کے مطالبے پر پینل آف چیئرپرسن غلام رضا نے معاملہ کمیٹی کو بھیج دیا۔

پنجاب اسمبلی میں جبری مذہب تبدیلی کا معاملہ زیر بحث

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مسیحی ارکان فیلبوس کرسٹوفر اور طارق مسیح نے سرگودھا میں ایک 14 سالہ مسیحی بچے کو مبینہ طور پر جبری طور پر مسلمان کرنے کا معاملہ اٹھایا۔ فیلبوس کرسٹوفر نے کہا کہ اگر کوئی خوشی سے اسلام قبول کرے تو اعتراض نہیں لیکن جبری مذہب تبدیلی قانون کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے کی بیوہ ماں رو رو کر کہہ رہی ہے کہ اس کا واحد سہارا واپس دیا جائے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ماں عیسائی ہے، بچہ اکیلا کیسے مسلمان ہو سکتا ہے؟

یہ بھی پڑھیے: بھارت میں جبری مذہبی تبدیلیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے گروپ پر انتہا پسند ہندوؤں کا حملہ

طارق مسیح نے کہا کہ 14 سالہ بچہ بالغ نہیں ہوتا، اسے مذہب کی سمجھ ہی نہیں، اس لیے یہ معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس حساس مسئلے پر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے تاکہ تحقیقات ہو سکیں کہ معاملہ سچ ہے یا جھوٹ۔ پارلیمانی سیکرٹری سردار عاصم شیرمیکن نے ایوان کو بتایا کہ بچے کے مسلمان ہونے کا ریکارڈ مجسٹریٹ کی عدالت میں موجود ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp