سوات کے مدرسے میں تشدد سے طالبعلم کی ہلاکت کے واقعے میں پولیس نے مرکزی ملزم قاری محمد عمر اور اُس کے بیٹے احسان اللہ کو گرفتار کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوات مدرسے میں استاد کا بیہمانہ تشدد، طالبعلم جاں بحق، مدرسہ سِیل کر دیا گیا
ڈی پی او سوات محمد عمر خان کے مطابق اس افسوسناک واقعے میں اب تک مجموعی طور پر 12 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں مرکزی کردار ادا کرنے والے افراد بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ یہ واقعہ 21 جولائی کو اُس وقت منظر عام پر آیا جب 14 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش خوازہ خیلہ اسپتال لائی گئی۔
متوفی کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللہ، ناظم مدرسہ عبداللہ اور ایک اور شخص بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
صدر ایاز کے مطابق فرحان مدرسے جانے سے انکاری تھا کیونکہ مہتمم کا بیٹا اُس سے نامناسب مطالبات کرتا تھا۔ جب چچا نے اس شکایت کے ساتھ فرحان کو لے جا کر مہتمم سے بات کی تو اُس نے معذرت کرلی، مگر اسی روز مغرب کے بعد ناظم مدرسہ کی کال آئی کہ فرحان غسل خانے میں گرگیا ہے۔ اسپتال پہنچنے پر فرحان کی لاش پر تشدد کے نشانات واضح تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سوات: مدرسے میں تشدد سے 14 سالہ طالبعلم جاں بحق، ایک مدرس گرفتار، 2 کی تلاش جاری
پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش جاری ہے اور تمام حقائق سامنے لانے کے لیے قانونی کارروائی مکمل شفافیت سے کی جا رہی ہے۔