پاکستان دودھ پیدا کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے، ملک میں دودھ کی سالانہ پیداوار6 کروڑ50 لاکھ ٹن سالانہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟
فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کی رپورٹ کے مطابق دودھ پیدا کرنے والے دنیا کے 5ویں بڑے ملک کے طور پر پاکستان میں دودھ کی سالانہ پیداوار65 ملین ٹن ہے جس میں زیادہ تر پیداوار دیہی معیشت سے منسلک ’لوٹیک‘ ڈیری فارمز سے حاصل ہوتی ہے۔ پاکستان میں 15 ملین چھوٹے ڈیری فارمز دودھ کی پیداوار میں کلیدی حیثیت کے حامل ہیں جن کے پاس 2 گائے اور بھینسیں ہیں۔ ایف اے او کے مطابق چھوٹے ڈیری فارمز پاکستان کی ڈیری اکانومی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت کے حامل ہیں۔
دوسری جانب ایف اے او کے مطابق پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک میں چھوٹے ڈیری فارمز سے حاصل دودھ کی پیداواری لاگت ترقی یافتہ ممالک کے ہائی ٹیک ڈیری فارمز کے مقابلے میں کہیں کم ہے جس کا بنیادی سبب جانوروں کے چارہ کی قیمت میں ہونے والا اضافہ ہے۔
ایف اے او کے مطابق ترقی یافتہ ممالک کے ہائی ٹیک ڈیری فارمز میں اوسطاً 100 سے زیادہ گائے پالی جاتی ہیں اور دودھ کی بھرپور پیداوار کے لیے جانوروں کو کمپاؤنڈ خوراک کھلائی جاتی ہے۔ مزید برآں ہائی ٹیک فارمز میں جانوروں کی صحت پربھی اچھے خاصے اخراجات کیے جاتے ہیں۔ اس طرح خوراک اور صحت کے اخراجات کے نتیجہ میں ہائی ٹیک ڈیری فارمز کے دودھ کے پیداواری اخراجات میں اضافہ ہوتاہے۔
مزید پڑھیے: پاکستان سے اونٹنی کے دودھ کا پاؤڈر چین کو برآمد، اہم معاشی سنگِ میل
دوسری جانب پاکستان بشمول ترقی پذیر ممالک میں روایتی ڈیری فارمنگ کے لیے دودھ دینے والے جانوروں کی خوراک میں گندم کا بھوسہ، گنا، چاول اورمکئی وغیرہ کی باقیات شامل ہوتی ہیں جس سے خوراک کے اخراجات کم ہوتے ہیں۔
روایتی ڈیری فارمز گائے، بھینس سے یومیہ کتنے لیٹر دودھ حاصل کرتے ہین؟
ایف اے او نے کہا ہے کہ دیہی ڈیری فارمز کے افرادی قوت کے اخراجات بھی تقریباً نہ ہونے کے مساوی ہیں۔ ایف اے او کے مطابق پاکستان میں روایتی ڈیری فارمزایک گائے یا بھینس سے یومیہ 3 تا 4 لیٹر دودھ حاصل کرتے ہیں جبکہ ہائی ٹیک ڈیری فارمز میں فی جانور دود ھ کی اوسط یومیہ پیداوار20 لیٹر سے زیادہ ہے۔
ایف اے او نے تجویز پیش کی ہے کہ دیہی معیشت کی ترقی اور لوٹیک ڈیری فارمزکے وسائل آمدن میں اضافہ کے لیے جامع پالیسی اصلاحات کے تحت ملک کولیکشن نیٹ ورک کی بہتری، آسا ن قرضوں تک رسائی، کولڈ چین کے بنیادی ڈھانچہ کی ترقی و فروغ سمیت جانوروں کے علاج معالجہ کی سہولیات کا فروغ ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: ملک میں گدھے اور کتے کے گوشت، جعلی دودھ اور پلاسٹک کے چاول فروخت، حقیقت کیا ہے؟
ان کا کہنا ہے کہ اس سے پاکستان میں دودھ کی پیداوارمیں خاطرخواہ اضافہ کے ساتھ دودھ کے ضیاع پر قابو پا کر دیہی معیشت کی ترقی اور استحکام میں مدد حاصل ہوگی۔