شازیہ نے نہ صرف آرٹ کی دنیا میں نام کمایا بلکہ وہ ان دنوں کوئٹہ کے علمدار روڈ پر دیگر خواتین کو بھی آرٹ سکھا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نوکری چھوڑی، ہنر اپنایا: کوئٹہ کی سابق ٹیچر کا کلے آرٹ اور کامیاب آن لائن بزنس
شازیہ کی مثال ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اگر عزم مضبوط ہو تو کوئی بھی رکاوٹ راستے میں حائل نہیں ہو سکتی۔ بلوچستان جیسے خطے میں جہاں وسائل کی کمی اور معاشرتی رکاوٹیں اکثر ترقی کی راہ میں آتی ہیں شازیہ کا اپنی معذوری کو کمزوری کی بجائے طاقت بنانا ایک عظیم کارنامہ ہے۔
شازیہ نہ صرف خود آرٹ کے ذریعے اپنی پہچان بنا رہی ہیں بلکہ دیگر خواتین کو بھی آرٹ سکھا کر ان کی زندگیوں میں بھی رنگ بھر رہی ہیں۔ یہ اقدام خواتین کو خود کفیل بنانے کے ساتھ ساتھ ایک مثبت معاشرتی تبدیلی کی جانب قدم ہے۔
مزید پڑھیے: خضدار میں صوبے کا پہلا ویمن بازار خواتین کے لیے اتنا خاص کیوں؟
ان کی پینٹنگز، جو باہم معذور افراد کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی ہیں، معاشرے میں شعور بیدار کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ بن چکی ہیں۔
شازیہ جیسے لوگ ہی اصل ہیرو ہوتے ہیں جو نہ صرف خود کو بلند کرتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی روشن راہوں پر گامزن کرتے ہیں۔ دیکھیے یہ ویڈیو رپورٹ۔