روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ نے جہاں بے شمار انسانی اور معاشی نقصانات کو جنم دیا ہے، وہیں اب ایک اور خطرناک انسانی بحران جنم لیتا دکھائی دے رہا ہے۔ روس میں ایچ آئی وی (HIV) کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، خاص طور پر روسی فوجی اہلکاروں میں۔
روس کی وزارتِ دفاع کے اعداد و شمار کے مطابق، جنگ کے پہلے سال کے دوران فوج میں ایچ آئی وی کی شرح 40 گنا تک بڑھ گئی۔ ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ وبا آئندہ کئی دہائیوں تک ملک کی معیشت، آبادی اور دفاعی صلاحیت کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔
روس میں ایچ آئی وی کی موجودہ صورتحال
روس میں 2016 میں ہی ایچ آئی وی متاثرہ افراد کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر چکی تھی۔
یہ تعداد روس کی کل آبادی کا تقریباً 1 فیصد بنتی ہے، جب کہ کارآمد (working age) افراد میں یہ شرح 1.5 سے 2 فیصد کے درمیان ہے۔
یہ بھی پڑھیے ایڈز کے خاتمے کے لیے عالمی اتحاد کی تجاویز کیا ہیں؟
یہ اعداد و شمار ان افراد کے علاوہ ہیں جنہوں نے کبھی ٹیسٹ ہی نہیں کروایا۔
علاج کی قلت اور ادویات کی عدم دستیابی
ایچ آئی وی کا جدید علاج یعنی اینٹی ریٹرو وائرل تھراپی (ART) مہنگا ہوتا ہے، اور جنگ سے پہلے ہی روس کے صرف چند ترقی یافتہ علاقے اسے مکمل طور پر برداشت کر سکتے تھے۔
وزارتِ صحت نے سستے روسی جنرک دواؤں پر انحصار شروع کیا، لیکن اس سے دوائیوں کی دستیابی میں مزید خلل پیدا ہوا۔
یہ بھی پڑھیے سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟
موجودہ صورتحال یہ ہے کہ روس میں ایچ آئی وی مریضوں میں سے 50 فیصد سے بھی کم افراد علاج کی سہولت حاصل کر رہے ہیں۔
جنگی حالات اور ایچ آئی وی کے پھیلاؤ میں تعلق
ماہرین کا کہنا ہے کہ فرنٹ لائن پر خون کی منتقلی، آلودہ آلات اور سرنجوں کا دوبارہ استعمال ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کے بڑے اسباب ہیں۔ مزید برآں:
فوجی جوان جو ART کا باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں وہ وائرس کو آگے منتقل نہیں کرتے، لیکن خندقوں اور محاذ پر موجودگی کے باعث دواؤں کی بروقت فراہمی ممکن نہیں۔
غیر منظم علاج وائرس کو نئی دواؤں کے خلاف مزاحمتی (drug-resistant) بنا دیتا ہے، جو مزید خطرناک شکل اختیار کر سکتا ہے۔
سول سوسائٹی اور این جی اوز پر کریک ڈاؤن
جنگ کے دوران روس میں سول سوسائٹی پر بڑھتی ہوئی قدغنوں کے سبب ایچ آئی وی سے متعلق فلاحی ادارے تقریباً مفلوج ہو چکے ہیں۔
ایلٹن جون فاؤنڈیشن، جو دنیا کا سب سے بڑا ایچ آئی وی سے متعلق ادارہ ہے، کو ’غیر پسندیدہ تنظیم‘ قرار دیا گیا۔
اس کے بعد سے مقامی این جی اوز نے بین الاقوامی معاونت لینا بند کر دی۔
ساتھ ہی LGBTQ+ کمیونٹی کو انتہا پسند گروہ قرار دینے سے ایچ آئی وی اور جنسیت سے متعلق امتیاز اور نفرت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین کا انتباہ
ایپی ڈیمیالوجسٹوں کے مطابق، اگر روس میں ایچ آئی وی پر فوری توجہ نہ دی گئی تو یہ وبا صرف فوجی حلقوں تک محدود نہ رہے گی بلکہ عام آبادی کو بھی تیزی سے متاثر کرے گی، اور اس کے اثرات مستقبل میں روس کی افرادی قوت اور معیشت پر تباہ کن ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے بلوچستان میں ایڈز کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ، مہلک بیماری کیوں پھیل رہی ہے؟
ایچ آئی وی کوئی ناقابل علاج بیماری نہیں رہی، لیکن سیاسی عدم توجہی، جنگی ترجیحات اور صحت عامہ کے نظام کی تباہی نے روس کو ایک بڑی انسانی بحران کی طرف دھکیل دیا ہے۔ جب تک حکومت سنجیدہ اصلاحات اور بین الاقوامی معاونت کو قبول نہیں کرے گی، اس وبا پر قابو پانا ممکن نہیں۔