پاکستان اور اسرائیل کے بعد کمبوڈیا نے بھی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
کینیڈا کی نائب وزیرِاعظم سن چنتھول نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خطے میں قیامِ امن کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ بندی ٹرمپ کی مداخلت سے ممکن ہوئی، حکومت ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’نوبیل انعام کا جنون ٹرمپ کو تاریخ نظر انداز کرنے پر مجبور کر رہا ہے‘
فنوم پن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سن چنتھول نے کہا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان حالیہ سرحدی جھڑپوں کا خاتمہ ٹرمپ کی ذاتی مداخلت سے ممکن ہوا، اور وہ خطے میں امن لانے کی اپنی کوششوں پر نوبیل امن انعام کے مستحق ہیں۔
سن چنتھول، جو کمبوڈیا کے اعلیٰ ترین تجارتی مذاکرات کار بھی ہیں، نے مزید کہا کہ اُن کا ملک امریکی حکومت کی جانب سے درآمدی محصولات میں کمی پر بھی شکر گزار ہے۔ واشنگٹن نے پہلے 49 فیصد ٹیرف کی دھمکی دی تھی، جو بعد میں کم ہو کر 19 فیصد ہو گیا، اگر ٹیرف 36 فیصد بھی رہتا تو کمبوڈیا کی ملبوسات اور جوتے بنانے والی صنعت تباہ ہو سکتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ’میں کچھ بھی کرلوں مجھے نوبیل انعام نہیں ملے گا‘، ٹرمپ اس قدر مایوس کیوں؟
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے دونوں ممالک کی قیادت سے براہ راست رابطہ کیا، جس کے بعد ملیشیا میں جنگ بندی طے پائی۔ 5 روزہ شدید جھڑپوں میں کم از کم 43 افراد ہلاک اور 3 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے تھے۔
اس سے قبل جون میں پاکستان بھی ٹرمپ کو بھارت کے ساتھ کشیدگی میں کمی کی کوششوں پر نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کرچکا ہے، جبکہ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے گزشتہ ماہ ان کی باقاعدہ نامزدگی کی تصدیق کی تھی۔