’پاکستان و ایران کے درمیان رابطہ خطے کی سلامتی کی ضمانت ہے‘

اتوار 3 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان نے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے دوران تہران کو ہر بین الاقوامی فورم پر مکمل سفارتی حمایت فراہم کی۔ یہ بات ایران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر ٹیپو نے ایک خصوصی انٹرویو میں ایرانی خبر رساں ایجنسی مہر نیوز کو بتائی۔

یہ بھی پڑھیں:ایرانی صدر مسعود پزشکیان لاہور سے اسلام آباد پہنچ گئے، صدر، وزیراعظم سے ملاقاتیں طے

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایران کے قانونی دفاع کے حق کی نہ صرف حمایت کی بلکہ اقوام متحدہ، او آئی سی اور عرب لیگ جیسے تمام بین الاقوامی فورمز پر کھل کر ایران کا مؤقف اپنایا۔

ایران اور پاکستان کے تاریخی تعلقات

سفیر مدثر ٹیپو نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان گہرے نظریاتی، تاریخی، ثقافتی اور جغرافیائی رشتے ہیں، جن کی بنیاد مشترکہ سرحد اور عوامی روابط پر قائم ہے۔

ایران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر ٹیپو

دونوں ممالک کی شراکت داری علاقائی استحکام، معاشی ترقی اور مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے نہایت اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم عظیم اقوام ہیں، ایران کی تہذیب ڈھائی ہزار سال پرانی ہے اور پاکستان 14 اگست 1947 کو معرضِ وجود میں آیا۔

دو طرفہ تجارت: چیلنجز اور مواقع

مدثر ٹیپو کے مطابق، ہر دو طرفہ تعلق میں چیلنجز بھی ہوتے ہیں اور مواقع بھی، لیکن وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ڈاکٹر محمود پزشکیان کی مسلسل دلچسپی ان تعلقات کو مزید وسعت دینے کا باعث بن رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان

انہوں نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ، اسحاق ڈار اور عباس عراقچی،  مستقل رابطے میں رہتے ہیں اور آئندہ ماہ مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس بھی متوقع ہے۔

توانائی اور تجارتی ترقی

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ایران پر پابندیاں موجود ہیں، لیکن پاکستان ہمیشہ مواقع کو دیکھتا ہے اور دونوں ملکوں کے تاجر طبقے میں قریبی روابط موجود ہیں۔

پاک-ایران گیس پائپ لائن یا پاک-چین اقتصادی راہداری جیسے منصوبے سہ طرفہ تعاون (ایران، پاکستان، چین) کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ ان تینوں ممالک کے جغرافیائی اور آبادیاتی عوامل انہیں وسطی ایشیا، یورپ اور افریقہ سے جوڑ سکتے ہیں۔

افغانستان، سرحدی جرائم اور سلامتی

ایرانی اور پاکستانی اداروں کے درمیان منشیات کی اسمگلنگ، غیرقانونی نقل مکانی اور سرحدی جرائم سے نمٹنے کے لیے بھرپور تعاون جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت علاقائی سلامتی کے لیے مربوط حکمت عملی رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاک ایران اسلامی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوششیں ناکام ہوں گی، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان

پاکستانی سفیر نے کہا ایران ہماری سرحد سے متصل ہے اور اقوام متحدہ و او آئی سی جیسے عالمی اداروں میں ہم ہمیشہ ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تھا یا ایران جنگ میں داخل ہوا، ہم نے بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں ایران کے دفاع کے حق کی حمایت کی۔

اسرائیل کی حالیہ جنگ پر پاکستان کا مؤقف

مدثر ٹیپو نے کہا کہ پاکستان نے اسرائیل کی 12 روزہ جنگ کی شدید مذمت کی، جبکہ کئی ممالک نے خاموشی اختیار کی۔

پاکستان نے ایران کے دفاع کے حق کی مکمل حمایت کی اور ہر بین الاقوامی فورم پر ایران کا ساتھ دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی قیادت کے درمیان قریبی رابطہ رہا۔

مستقبل کا تعاون

سفیر نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں پاک-ایران تعلقات بہت مضبوط ہوئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دو بار ایران کا دورہ کیا، جہاں ان کی ایرانی سپریم لیڈر اور صدر سے اہم ملاقاتیں ہوئیں۔

جنرل عاصم منیر کی ایران آمد اور فوجی سطح پر روابط بھی ان تعلقات کو مستحکم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان رابطہ نہ صرف ان دو ملکوں کے لیے، بلکہ پورے خطے کی سلامتی کے لیے ایک ضمانت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پی ٹی سی ایل گروپ اور مرکنٹائل نے پاکستان میں آئی فون 17 کی لانچ کا اعلان کردیا

ایشیا کپ میں شاندار کارکردگی: شاہین آفریدی نے بابر اعظم کو پیچھے چھوڑ دیا

بین الاقوامی ذرائع نے ٹرمپ اور شہباز کی ملاقات کو کیسے کور کیا؟

وزیر دفاع خواجہ آصف کا ٹوئٹ: 2025 کو پاکستان کی بڑی کامیابیوں کا سال قرار

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی