دنیا کے خوبصورت ترین سمجھے جانے والے گھونگھے ’پولی میٹا‘ (Polymita) کی نسل کو بچانے کے لیے کیوبا اور برطانیہ کے ماہرین نے مشترکہ کوششیں شروع کردی ہیں۔ یہ گھونگھے اپنی دلکش رنگت اور خوبصورت خول کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میک اپ کے لیے گھونگھے پال کر لاکھوں کمانے والی خاتون
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کیوبا کے ماہر حیاتیات نے یونیورسٹی آف ناٹنگھم (برطانیہ) کے ماہرین کے ساتھ مل کر 6 معروف اقسام کے ان نایاب گھونگھوں کی بقا کے لیے سائنسی تحقیق کا آغاز کیا ہے۔
گھونگھے خطرے میں کیوں؟
پولی میٹا درختی گھونگھے مشرقی کیوبا کے جنگلات میں پائے جاتے ہیں، مگر خول کی غیرقانونی تجارت کے باعث ان کی آبادی تیزی سے کم ہورہی ہے۔ ان گھونگھوں کے خول زیورات اور سجاوٹی اشیا میں استعمال کیے جاتے ہیں، اور آن لائن مارکیٹوں میں ان کی قیمت سینکڑوں پاؤنڈز تک جا پہنچی ہے۔ برطانیہ میں ایک ویب سائٹ پر 7 خولوں کی کلیکشن £160 میں فروخت کے لیے پیش کی گئی۔
ماہرین کی تشویش کیا ہے؟
یونیورسٹی آف ناٹنگھم کے ارتقائی جینیات کے ماہر اور گھونگھوں کے ماہر پروفیسر اینگس ڈیوڈسن نے بتایا کہ ان گھونگھوں کی خوبصورتی ہی ان کے لیے خطرہ بن چکی ہے، لوگ انہیں جمع کرتے ہیں اور بیچتے ہیں۔ کچھ اقسام انتہائی نایاب ہو چکی ہیں اور اگر خول اکٹھے کرنے کا یہ سلسلہ جاری رہا تو یہ نسل معدوم ہو سکتی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: پہلوانوں کی طرح کھانے والی یوٹیوبر ایک ماڈل جیسی دبلی پتلی، آخر ماجرا کیا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور جنگلات کی کٹائی بھی ان گھونگھوں کی بقا کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہیں۔
قانونی پہلو
اگرچہ پولی میٹا گھونگھوں کو بین الاقوامی قوانین مثلاً کنونشن آن انٹرنیشنل ٹریڈ اِن انڈینجرڈ اسپیشیز کے تحت تحفظ حاصل ہے، لیکن ان قوانین پر عملدرآمد مشکل ثابت ہو ہا ہے۔ کیوبا میں خول سے گھونگھا نکالنا غیرقانونی ہے، لیکن صرف خول کی فروخت فی الحال قانونی ہے، جس کا ناجائز فائدہ اٹھایا جارہا ہے۔