سروائیکل کینسر سے بچاؤ ممکن: ماہرین کا HPV ویکسین کو قومی پروگرام میں شامل کرنے کا مطالبہ

منگل 5 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سروائیکل کینسر خواتین میں پایا جانے والا ایک سنگین لیکن قابلِ روک تھام مرض ہے، جو بچہ دانی کے نچلے حصے یعنی سروائیکس کو متاثر کرتا ہے۔

یہ بیماری زیادہ تر ہیومن پیپیلوما وائرس (HPV) کی کچھ خاص اقسام کی وجہ سے ہوتی ہے، جو ایک جنسی طور پر منتقل ہونے والا وائرس ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں اس بیماری کی شرح بڑھ رہی ہے، اور ہر سال قریباً 5 ہزار سے زائد خواتین اس کا شکار ہو رہی ہیں۔ چونکہ اس کی علامات ابتدا میں ظاہر نہیں ہوتیں، اس لیے زیادہ تر کیسز میں تشخیص بیماری کے آخری مراحل میں ہوتی ہے، جب علاج مشکل ہو جاتا ہے۔

واضح رہے کہ سروائیکل کینسر پاکستانی خواتین کو ہونے والا تیسرا بڑا کینسر ہے جبکہ 15 سے 44 برس کی خواتین میں تیزی سے ہونے والا سرطان دوسرے نمبر پر ہے۔

پاکستان ایچ پی وی سینٹر کی 2023 کی رپورٹ کے مطابق ہر سال 5008 خواتین اس کینسر کا شکار ہوتی ہیں اور 3197 خواتین موت کی آغوش میں چلی جاتی ہیں۔

مزید پڑھیں: خواتین میں بڑھتے سروائیکل کینسر کی وجوہات کیا ہیں؟

خوش آئند بات یہ ہے کہ سروائیکل کینسر سے بچاؤ ممکن ہے، اور اس کے لیے دنیا بھر میں HPV ویکسین استعمال کی جاتی ہے۔ Gardasil اور Cervarix نامی ویکسینز اس وائرس کی ان اقسام کے خلاف مؤثر ہیں جو سروائیکل کینسر کا سبب بنتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ ویکسین 9 سے 14 سال کی عمر کے بچوں (لڑکوں اور لڑکیوں) کو دی جانی چاہیے، یعنی جنسی سرگرمی شروع ہونے سے پہلے۔ تاہم، 15 سے 26 سال تک کی عمر میں بھی یہ ویکسین مؤثر سمجھی جاتی ہے، اور بعض صورتوں میں 27 سے 45 سال کی خواتین کو بھی مشورے سے لگائی جا سکتی ہے۔

اس حوالے سے ماہر امراضِ نسواں ڈاکٹر ثمرین فاطمہ کہتی ہیں کہ ہمارے معاشرے میں جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں پر بات کرنا اب بھی ایک بہت بڑا کلچرلی ٹیبُو ہے۔ چونکہ HPV کا تعلق جنسی رویوں سے جوڑا جاتا ہے، والدین بچوں کو یہ ویکسین لگوانے سے ہچکچاتے ہیں، حالانکہ یہ صرف بچاؤ کے لیے ہے، نہ کہ کسی طرزِ زندگی کی عکاسی۔ ان کا کہنا ہے کہ آگاہی کی کمی، سماجی شرم، اور ویکسین کی قیمت وغیرہ یہ سب مل کر ایک ایسی فضا بناتے ہیں جہاں ایک مؤثر اور جان بچانے والی ویکسین کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: مانع حمل ادویات کا طویل مدتی استعمال سروائیکل کینسر کے خطرے کا سبب ہے، ماہرین

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ ویکسین محدود پیمانے پر دستیاب ہے اور چند نجی اسپتالوں، کلینکس اور میڈیکل اسٹورز پر Gardasil یاCervarix کے نام سے مل سکتی ہے۔ تاہم، ویکسین کی قیمت عام افراد کی پہنچ سے باہر ہے، جو فی ڈوز قریباً 7 سے 12 ہزار روپے کے درمیان ہوتی ہے، اور مکمل کورس میں 2 یا 3 ڈوزز لگتی ہیں۔ بدقسمتی سے، پاکستان میں فی الحال HPV ویکسین کا کوئی قومی سطح پر مربوط پروگرام موجود نہیں جو لازمی طور پر ہونا چاہیے۔

ڈاکٹر ثمرین فاطمہ کہتی ہیں کہ حکومت کو نہ صرف HPV ویکسین کو اپنی قومی حفاظتی ٹیکہ جات مہم میں شامل کرنا چاہیے بلکہ اسکولوں، کالجوں اور کمیونٹیز میں آگاہی پروگرام بھی شروع کرنے چاہئیں تاکہ اس مہلک بیماری سے ہزاروں خواتین کو بچایا جا سکے۔

اسلام آباد شفا انٹرنیشنل اسپتال کی گائناکولوجسٹ ڈاکٹر شہناز نے اس حوالے سے بتایا کہ سروائیکل کینسر کے کیسز میں بہت زیادہ اضافہ ہو رہا ہے اور اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ لوگوں میں نقل و حمل بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔

ڈاکٹر شہناز نے کہا کہ کام کے سلسلے میں لوگ ایک شہر سے دوسرے اور بیرونی ممالک بھی جاتے رہتے ہیں اور جب ٹریولنگ زیادہ بڑھتی ہے تو ان کے پارٹنرز میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔

مزید پڑھیں: خواتین میں اووریز کا کینسر کیوں بڑھ رہا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ ہم جیسے معاشروں میں مردوں کی ٹریولنگ ہی سب سے زیادہ ہے تو وہ لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ سروائیکل کینسر اگر عورت کو ہے تو یہ یقیناً مختلف پارٹنرز کے ساتھ رہ چکی ہے جو بالکل غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرد کی عیاشی کو عورت کے سر تھوپنا سراسر غلط ہے کیونکہ ایسے مرد کی وجہ سے عورت سروائیکل کینسر کا شکار ہو رہی ہے اور 90 فیصد سروائیکل کینسر ایچ بی وائرس کے ٹرانسمیشن سے ہو رہا ہے۔

ڈاکٹر شہناز نے کہا کہ ملک میں سروائیکل کینسر کی اسکریننگ نہیں ہوتی ہے اور جب یہ کینسر ایڈوانس اسٹیج پر چلا جاتا ہے تب پتا چلتا ہے کہ یہ لاحق ہوچکا ہے لیکن اس وقت تک یہ کینسر بہت حد تک بڑھ چکا ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ جو خواتین اس کینسر میں مبتلا ہوتی ہیں موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں عورت ویسے ہی اتنی مظلوم ہوتی ہے اگر وہ یہ بتا دے تو گھر میں طوفان برپا ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ عورت شرم اور عزت کے مارے بھی یہ بتانے سے گریز کرتی ہے اور بجائے علاج کے موت کو ترجیح دیتی ہے تاکہ وہ نہ سہی اس کی عزت بچ جائے۔

مزید پڑھیں: امریکا اربوں روپے مالیت کی ادویات کیوں تلف کی جا رہی ہیں؟

ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ کچھ ریسرچ اسٹڈیز یہ بھی کہتی ہیں کہ خواتین میں سروائیکل کینسر کی ایک وجہ غیر معیاری پیڈز کا استعمال بھی ہے کیونکہ پلاسٹک اور کیمیائی مادوں سے بنے یہ پیڈز وجائنل ہیلتھ کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

اس پر اب بھی ریسرچ جاری ہے مگر خواتین کے لیے بہت ضروری ہے کہ وہ اپنی وجائنل ہیلتھ کے لیے کبھی بھی غیر معیاری اشیا کا استعمال نہ کریں اور کسی بھی چھوٹے سے چھوٹے انفیکشن کو بھی سنجیدگی سے لیں اور معالج کے پاس جاکر باقائدہ علاج کروائیں۔ اور سروائیکل ویکسین کی طرف اب لوگوں کہ توجہ لانا بے حد ضروری ہے۔ تاکہ اس کینسر کے کیسز کو کم کیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی بیشتر تجاویز مسترد کردیں

’ایئر کراچی‘ کا ہدف کتنے سو جہاز ہیں اور مسافروں کو کیا سہولیات دی جائیں گی؟

پاکستان کی درآمدات میں مسلسل اضافہ کون سے خطرات کا اشارہ ہے؟

27ویں آئینی ترمیم: ایک سادہ کاغذ پر لکھ دیں کہ یہ قانون ہے، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت

وی ایکسکلوسیو: آئین زندہ دستاویز، 27ویں کے بعد مزید ترامیم بھی لائی جا سکتی ہیں، مصطفیٰ کمال

ویڈیو

’ایئر کراچی‘ کا ہدف کتنے سو جہاز ہیں اور مسافروں کو کیا سہولیات دی جائیں گی؟

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

کالم / تجزیہ

ممدانی کی جیت اور وہ خوشی جس پر اعتراض ہوا ؟ 

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟