بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں جاری حکومتی اقدامات، ادارہ جاتی دباؤ اور مالی رکاوٹوں کی وجہ سے بحریہ ٹاؤن ملک بھر میں اپنے آپریشنز بند کرنے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر ایک بیان میں انہوں نے حکومت اور ریاستی اداروں کو سنجیدہ مکالمے اور باوقار حل کی طرف واپسی کا موقع دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہم کسی بھی ثالثی میں شریک ہونے اور اس کے فیصلے پر 100 فیصد عملدرآمد کا یقین دلاتے ہیں۔ اگر ثالثی میں فیصلہ ہماری جانب سے رقوم کی ادائیگی کا ہوگا تو ہم اس کی ادائیگی یقینی بنائیں گے۔
— Malik Riaz Hussain (@MalikRiaz_) August 5, 2025
ملک ریاض نے ایک بیان میں کہاکہ میں اپنے جان سے عزیز پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کو انتہائی افسوس اور کرب کے ساتھ آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران حکومتی اداروں کی جانب سے پے درپے بے مثال دباؤ، درجنوں اسٹاف ارکان کی گرفتاریوں، کمپنی کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جانے، عملے کی گاڑیوں کی ضبطی اور دیگر سخت اقدامات کے باعث بحریہ ٹاؤن ملک بھر میں شدید طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ: نیب ملک ریاض کی جائیدادیں 7 اگست کو نیلام کرے گا
ان کا کہنا تھا کہ ہماری رقوم کی روانی مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے، روزمرہ سروسز فراہم کرنا ناممکن ہوگیا ہے، اور ہم دسیوں ہزار ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے قابل نہیں رہے۔ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ پاکستان بھر میں بحریہ ٹاؤن کی تمام سرگرمیوں کو مکمل طور پر بند کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
ملک ریاض نے بتایا کہ یہ صورتِ حال اس ادارے کے بنیادی ڈھانچے کو مفلوج کر چکی ہے جو 50 ہزار محنتی افراد پر مشتمل ہے، کئی سینیئر ملازمین تاحال لاپتا ہیں۔ سروسز معطل ہو چکی ہیں، ترقیاتی منصوبے رُک چکے ہیں اور ہماری کمیونٹیز میں معمول کی دیکھ بھال اور سہولیات کی فراہمی بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ کیفیت نہ صرف بحریہ ٹاؤن بلکہ پورے وطن عزیز کی معیشت کے لیے بھی کسی شدید بحران سے کم نہیں۔ کراچی، لاہور اور اسلام آباد تک بحریہ ٹاؤن میں لاکھوں پاکستانیوں کی کھربوں روپے کی سرمایہ کاری منجمد ہو چکی ہے، جب کہ سینکڑوں ارب روپے کے کمرشل منصوبے تکمیل سے پہلے ہی زمین بوس ہو چکے ہیں۔
ملک ریاض نے کہاکہ ہزاروں خاندان اس وقت بے یقینی اور ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ انہوں نے بحریہ ٹاؤن کے لاکھوں رہائشیوں اور اسٹیک ہولڈرز سے دلی معذرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں افسوس ہے کہ ہماری مجبوری کی وجہ سے آپ کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ میں اپنے تمام مصیبت کے مارے خاندانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ان بے رحم حالات میں بھی آپ نے صبر اور حوصلہ نہیں چھوڑا۔
انہوں نے مزید کہاکہ تمام تر مشکلات کے باوجود پاکستان سے عشق، وفاداری اور خدمت کا جذبہ ویسا ہی برقرار ہے۔ ’دو دہائیوں میں بحریہ ٹاؤن نے جو کچھ پاکستان کے لیے کیا۔ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں عالمی معیار کی بستیاں، لاکھوں روزگار کے مواقع اور قومی خزانے میں اربوں روپے کی شراکت، یہ سب تاریخ کا حصہ ہے۔‘
ملک ریاض نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کے ادارے انصاف، عقل اور تدبر سے کام لیں گے اور اس ادارے کو بحران سے نکالنے میں مثبت کردار ادا کریں گے۔ ’ہم وطن عزیز کے لیے اپنی خدمات کو جاری رکھنا چاہتے ہیں نہ کہ ان حالات میں خاموشی سے رخصت ہو جائیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: ملک ریاض کیخلاف نیب کی کارروائی، بحریہ ٹاؤن کی رہائشی و تجارتی جائیدادیں سر بمہر، اکاؤنٹس اور گاڑیاں منجمد
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض کی جائیدادوں کی نیلامی کے خلاف دائر تمام درخواستیں خارج کرتے ہوئے نیب کو 7 اگست کو مقررہ نیلامی کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس اور نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کیس میں پبلک فنڈز کی واپسی کے لیے کی جانے والی نیب کی کارروائی قانونی اور درست ہے۔