بلوچستان اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر میر رحمت صالح بلوچ نے صوبے میں موبائل انٹرنیٹ بندش کے خلاف تحریک التوا جمع کرادی۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں اچانک انٹرنیٹ سروس بندش، شہریوں کو مشکلات
جمع کرائی گئی تحریک کے متن کے مطابق 6 اگست کو حکومت نے بلوچستان میں موبائل انٹرنیٹ 4 جی اور 5 جی سروس بند کرکے 31 اگست تک معطل کرنے کے احکامات جاری کیے، جس سے صوبے میں لوگوں کی زندگی مفلوج ہو گئی ہے اور تمام کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو چکی ہیں۔
’تمام یونیورسٹیوں، کالجز اور انگلش میڈیم اسکولوں میں تعلیمی سلسلہ رک گیا ہے آن لائن کلاسز لینے والے طلبا وطالبات کی پڑھائی اور آن لائن کاروبار متاثر ہوا ہے یہاں تک کہ لا اینڈ آرڈر قائم کرنے والے ادارے بھی مفلوج ہو گئے ہیں اور ٹریفک پولیس بھی چالان نہیں کر پا رہی۔‘
مزید پڑھیں:قومی شاہراہوں اور انٹرنیٹ کی بندش سے بلوچستان میں کاروباری طبقے کو کتنا نقصان ہو رہا ہے؟
رحمت صالح بلوچ نے انٹرنیٹ بندش کو بنیادی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام میں بے چینی اور کرب کی کیفیت ہے اس لیے اسمبلی کی کارروائی روک کر اس اہم مسئلے پر بحث کی جائے اور فوری طور پر انٹرنیٹ سروس بحال کر کے عوام کو مشکلات سے نجات دلائی جائے۔