پنجاب میں بنجر زمینوں کو سرسبز بنانے کے لیے ہائیڈروسیڈنگ ٹیکنالوجی کا آغاز

اتوار 10 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ماحولیاتی تبدیلی کے باعث زمین کے کٹاؤ اور ماحولیاتی بگاڑ کو روکنے کے لیے پنجاب کے محکمہ جنگلات نے بنجر زمینوں کو سر سبز کرنے کے لیے ہائیڈرو سیڈنگ ٹیکنالوجی استعمال کرنا شروع کردی ہے۔

محکمہ جنگلات پنجاب کے چیف کنزرویٹر عابد گوندل نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے لاہور کے قریب جلو پارک میں کئی ایکڑ رقبے پر ہائیڈروسیڈنگ کامیابی سے مکمل کی ہے، جس کے لیے خصوصی مشینری کے ذریعے بیج، پانی اور غذائی اجزا کے آمیزے کو زمین پر اسپرے کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: جنگلات کے تحفظ اور شجرکاری کے لیے جدید اقدامات، پنجاب کو سرسبز بنانے کا عزم

ہائیڈروسیڈنگ کے فوائد بتاتے ہوئے عابد گوندل نے بتایا کہ یہ امید افزا طریقہ پاکستان میں سرکاری سطح پر بنجر زمینوں کو ہرا بھرا کرنے اور ماحولیاتی بحالی کے عمل کو تیز بنانے کے مقصد سے آزمایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر اسے سائنسی بنیادوں پر نافذ کیا جائے اور مقامی آب و ہوا، مٹی کی ساخت اور پانی کی دستیابی کو مدنظر رکھا جائے تو اس کے کامیاب نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ ’یہ ٹیکنالوجی ان علاقوں میں مؤثر ثابت ہوتی ہے جہاں روایتی بیج بونے کے طریقے ناکام رہتے ہیں، جیسے پہاڑی ڈھلوانیں، بنجر زمینیں یا بارش اور پانی کے بہائو سے مٹی کٹاؤ کے شکار علاقے۔‘

انہوں نے کہاکہ پنجاب کے کل 5 کروڑ 7 لاکھ ایکڑ رقبے میں سے قریباً 38 لاکھ ایکڑ زمین بنجر یا غیر زرعی ہے۔

عابد گوندل نے بتایا کہ ہائیڈروسیڈنگ ٹیکنالوجی نہ صرف پنجاب کے چولستان و تھل ریگستان میں بلکہ تھر اور بلوچستان جیسے خشک علاقوں میں بھی کامیابی سے استعمال ہو سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ شہری منصوبوں جیسے سڑک کنارے سبزہ کاری اور نئی ہاؤسنگ اسکیموں میں بھی یہ مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔

ماہرین کے خیال میں یہ ٹیکنالوجی تیزی سے گھاس اور مختلف پودے آگانے کے لیے موزوں ہے اور مٹی کے کٹاؤ کی روک تھام، لینڈ اسکیپنگ اور ماحولیاتی بحالی میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ تاہم پانی کی کمی، مخصوص مشینری کی عدم دستیابی اور تربیت یافتہ عملے کی قلت اس کے فروغ میں رکاوٹ ہیں۔

فارِسٹری ماہر نسیم بٹ نے بتایا کہ پتھریلی یا غیر زرخیز مٹی اس ٹیکنالوجی کے لیے موزوں نہیں ہو سکتی، اگرچہ یہ عمومی طور پر ابتدائی بڑھوتری کے لیے کامیاب ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہائیڈروسیڈنگ جسے ہائیڈرو ملچنگ بھی کہا جاتا ہے، سب سے پہلے امریکی انجینئر مورس مینڈل نے ایجاد کی۔ انہوں نے دریافت کیاکہ بیج اور پانی کو ملا کر کھاد، نامیاتی مادہ اور مٹی کو بہتر بنانے والے اجزا کے ساتھ ڈھلوانوں پر باآسانی پھیلایا جا سکتا ہے۔ تاہم اس کی پہلی تجارتی شکل کئی سال بعد ایک اور امریکی چارلی فن نے تیار کی۔

’یہ تکنیک وقت کے ساتھ مٹی کے کٹاؤ پر قابو پانے، زمین کی بحالی اور سبزہ کاری میں ایک مؤثر اور ماحول دوست حل کے طور پر دنیا بھر میں مقبول ہو چکی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: نئی انرجی وہیکل پالیسی پاکستان کا سرسبز مستقبل، 30 فیصد گاڑیاں الیکٹرک بنانے کا ہدف

انہوں نے کہاکہ امریکا، کینیڈا، میکسیکو، جرمنی، فرانس، برطانیہ، آسٹریلیا، چین اور جاپان سمیت کئی ممالک میں اسے بڑے پیمانے پر اپنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مشرق وسطیٰ کے ممالک جیسے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بھی حالیہ برسوں میں اس جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا کر اپنی بنجر زمینوں کو سرسبز بنایا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

شہباز شریف کی ڈونلڈ ٹرمپ سے تاریخی ملاقات، ’اب پاکستان کو مچھلی کھانے کے بجائے پکڑنے کا طریقہ سیکھنا چاہیے‘

لاہور میں ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کا قیام، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محفوظ سفر یقینی بنانے کا وژن

ملک کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق

ایشیا کپ، 41 سال بعد پاک-بھارت فائنل ہونے کو تیار، ٹورنامنٹ فائنلز میں پاکستان کا پلڑا بھاری

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی