’لاجز کے دروازے، کھڑکیاں تک مرمت نہیں کروا سکتا‘، خواجہ آصف نے اپنی بے بسی کا اظہار کردیا

منگل 12 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر دفاع خواجہ آصف  کا کہنا ہے کہ وہ لاجز میں مقیم ہیں جہاں کے دروازے ٹوٹے ہیں لیکن وہ ان کی مرمت نہیں کروا سکتے۔

خواجہ آصف نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے مختلف سیاسی موضوعات پر بات کی، کہا کہ میں لاجز میں مقیم ہوں جہاں 360 کمرے ہیں، لیکن بدقسمتی سے وہاں دروازے اور کھڑکیاں ٹوٹی ہوئی ہیں۔ میں خود انہیں مرمت نہیں کروا سکتا۔ میں نے اس معاملے پر آواز اٹھائی ہے، اسپیکر صاحب سے بات کی ہے، محسن نقوی صاحب اور وزیراعظم کی بھی منتیں کی ہیں۔

خواجہ آصف کا بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو صارفین اس پر مختلف تبصرے کرتے نظر آئے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ جو ایک کمرہ ٹھیک نہیں کر سکتے وہ دعویٰ کرتے ہیں ہم نے ملک ٹھیک کر دیا ہے۔

احسن خٹک نے کہا کہ فارم 47 والوں کا یہی حال ہوتا ہے۔

ایک صارف نے طنزاً لکھا کہ ان بےبسی اور غریبی دیکھیں۔

دوسری طرف خواجہ آصف نے اپنے استعفے کی خبروں کی ایک بار پھر تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں نے کوئی استعفیٰ نہیں دیا، مریم نواز شریف چیف منسٹر بعد میں پہلے میری بیٹی ہیں، نواز شریف میرا لیڈر، میرا قائد ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پاکستان سمیت 8 اسلامی ممالک کا مشترکہ بیان، غزہ میں امن کے لیے ٹرمپ کی کوششوں کا خیرمقدم

سپریم کورٹ: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار

دوحہ میں اسرائیلی حملے پر نیتن یاہو نے معافی مانگ لی ہے، قطری وزارت خارجہ کی تصدیق

کینیڈا اور بھارت کے تعلقات میں نیا موڑ، بشنوی گینگ دہشت گرد قرار

’15 دن پہلے محسن نقوی سے ہاتھ ملایا، اب قوم پرستی کا ڈرامہ‘، بھارتی ٹیم کے دوہرے معیار پر اپنے ہی لوگ پھٹ پڑے

ویڈیو

ٹرینوں کا اوپن آکشن: نجکاری یا تجارتی حکمت عملی؟

نمک منڈی میں چپلی کباب نے بھی جگہ بنالی

9 ٹرینوں کا اوپن آکشن اور نئی ریل گاڑیوں کا منصوبہ بھی، ریلویز کا مستقبل کیا ہے؟

کالم / تجزیہ

یہ حارث رؤف کس کا وژن ہیں؟

کرکٹ کی بہترین کتاب کیسے شائع ہوئی؟

سیزیرین کے بعد طبعی زچگی اور مصنوعی دردِ زہ