بھارت کے شمالی صوبے اترکھنڈ کے ہمالیائی قصبے دھارالی میں شدید سیلابی تباہی کے ایک ہفتے بعد حکام کا کہنا ہے کہ کم از کم 68 افراد لاپتا ہیں اور ان کے بچنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اتراکھنڈ کلاؤڈ برسٹ:ہلاکتوں کی تعداد 5 ہوگئی، بھارتی فوجیوں سمیت 100 لاپتہ
اس حادثے میں پہلے ہی 4 افراد کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے جس کے بعد مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 70 سے زائد ہو سکتی ہے۔
دھارالی کے سیلاب میں ایک برفانی دیوار اور مٹی کا سیلابی پانی وادی میں موجود کئی عمارتوں اور انفراسٹرکچر کو بہا لے گیا۔ سیلابی پانی کے باعث امدادی ٹیموں کے لیے لاشیں تلاش کرنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کے گمبھیر سنگھ چوہان نے بتایا کہ تلاش کے دوران کئی جگہوں پر کتے لاشوں کی موجودگی کی نشاندہی کر چکے ہیں تاہم کھدائی کے دوران نیچے سے پانی نکلنے کی وجہ سے کام رکا ہوا ہے۔ ریسکیو ٹیمیں زمین کی گہرائی کو جانچنے والی ریڈار ٹیکنالوجی بھی استعمال کر رہی ہیں تاکہ لاشوں کو جلد از جلد تلاش کیا جا سکے۔
مزید پڑھیے: بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں کلاؤڈ برسٹ سے قصبہ تباہ، 4 افراد ہلاک، درجنوں لاپتا
ابتدائی طور پر 100 سے زائد افراد لاپتا رپورٹ ہوئے تھے لیکن سڑکیں بہہ جانے اور موبائل نیٹ ورک کی خرابی کے باعث حتمی فہرست تیار کرنے میں کئی دن لگے۔ اب حکام کی فہرست میں 68 افراد شامل ہیں جن میں 44 بھارتی اور 22 نیپالی شہری ہیں۔ اس فہرست میں 9 فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق جون تا ستمبر مون سون کے موسم میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈز عام ہیں لیکن ماحولیاتی تبدیلیوں اور غیر منصوبہ بند ترقی نے ان آفات کی شدت اور تعدد میں اضافہ کر دیا ہے۔ ماہرین اس کو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات بھی قرار دے رہے ہیں۔
ابھی تک سیلاب کی باضابطہ وجہ نہیں بتائی گئی ہے لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ شدید بارشوں کی وجہ سے ایک تیزی سے پگھلتے ہوئے گلیشیئر سے مٹی اور پتھروں کا بہاؤ زمین پر آ کر تباہی مچا گیا۔
مزید پڑھیں: کلاؤڈ برسٹ سے بچاؤ اور ترقی یافتہ ممالک کی حکمتِ عملیاں
ہمالیائی گلیشیئر جو تقریباً 2 ارب لوگوں کو پانی فراہم کرتے ہیں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث تیزی سے پگھل رہے ہیں جس کی وجہ سے یہ علاقے غیر یقینی اور مہنگی آفات کا شکار ہو رہے ہیں۔ پرمافراسٹ (مستقل برفانی زمین) کے نرم ہونے سے لینڈ سلائیڈز کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔














