گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ اس بار سوچ سمجھ کر ووٹ دینا، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ووٹ نہ دینا، دینا ہے تو دے دینا، پہلے بھی دیا تھا نکلا نہیں تو کیا ہوا۔
گورنر سندھ کی اس بات پر تقریب میں موجود لوگ کچھ لمحے کے لیے خاموش ہوگئے، جس پر وہ خود ہنس پڑے، اور پھر شرکاء بھی ان کے ساتھ ہنسنے لگے۔ اس پر کامران ٹیسوری نے کہا، ’اب سمجھ میں آیا‘۔
کامران ٹیسوری کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین ان پر تنقید کرتے نظر آ رہے ہیں۔ خرم اقبال نے لکھا کہ ایک گورنر کی جانب سے عوامی مینڈیٹ کا مذاق اڑانا عوام کی توہین ہے۔
ووٹ دینا ہے تو دے دیجئے گا، پہلے بھی تو دیا تھا، نکلا نہیں تو کیا ہوا، ایک گورنر کی جانب سے عوامی مینڈیٹ کا مذاق اڑانا عوام کی توہین ہے۔۔!!pic.twitter.com/whgLJfAk2m
— Khurram Iqbal (@khurram143) August 12, 2025
احمد وڑائچ نے کہا کہ آئینی عہدے پر بیٹھا شخص عوام کے اجتماعی شعور کا مذاق اڑا رہا ہے۔
’’اس بار سوچ کر ووٹ دینا، دینا ہے تو دے بھی دینا کیا فرق پڑتا ہے، پہلے بھی دیا تھا نکلا نہیں تو کیا ہوا‘‘
عوام کے اجتماعی شعور پر آئینی عہدے پر بیٹھا شخص تقریباً لعنت بھیج رہا ہے، مذاق اڑا رہا ہے pic.twitter.com/Mtv1347jud
— Ahmad Warraich (@ahmadwaraichh) August 12, 2025
ملیحہ ہاشمی لکھتی ہیں کہ اگر عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا بھی اور وہ ڈبوں میں نکلا ہی نہیں تو کیا ہوا؟ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا الیکشن دھاندلی کا سر عام اعتراف ہے۔
"اگر عوام نے PTI کو ووٹ دیا بھی اور وہ ڈبوں میں نکلا ہی نہیں تو کیا ہوا؟ ہاہاہا۔ سمجھ رہے ہو نا؟" –
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا الیکشن دھاندلی کا سر عام اعتراف pic.twitter.com/dFRKyIPeFn
— Maleeha Hashmey (@MaleehaHashmey) August 12, 2025
عامر مغل نے کہا کہ کامران ٹیسوری کا بیان ایسا ہی ہے کہ کوئی ڈاکو ڈکیتی کے شکار لوگوں کو اپنے سامنے بٹھا کر ان کے ساتھ ڈکیتی کے قصے مزے لے لے کر سناتے ہوئے ساتھ تڑیاں بھی لگائے کہ سزا کی کوشش پہلے بھی کی تھی اب بھی کر کے دیکھ لینا۔ کیا فرق پڑتا ہے۔
ٹیسوری کا بیان ایسا ہی ہے کہ کوئی ڈاکو ڈکیتی کے شکار لوگوں کو اپنے سامنے بٹھا کر ان کیساتھ ڈکیتی کے قصے مزے مزے لے لے کر سناتے ہوئے ساتھ تڑیاں بھی لگائے کہ سزا کی کوشش پہلے بھی کی تھی اب بھی کر کے دیکھ لینا۔ کیا فرق پڑتا ہے!!! pic.twitter.com/pI8ybd7DmA
— Aamir Mughal 🇵🇰 (@aamirmughalpti) August 12, 2025
مہربانو قریشی نے لکھا کہ آئینی عہدے پر فائز شخص بغیر کسی ندامت کے جمہوری عمل کا مذاق اڑا رہا ہے۔ مگر عوامی مینڈیٹ چوری ہونے کا اعتراف کرنے پر دس نمبر تو بنتے ہیں۔
A holder of a constitutional office, making a mockery of the democratic process without shame! But 10 points for confessing the people's mandate was indeed stolen! https://t.co/tpVhAQ5GmC
— Meher Bano Qureshi (@MeherBanoQ) August 12, 2025














