2019 سے 2025 تک جاری رہنے والا برطانیہ کا تاریخی ’سب نیشنل گورننس پروگرام‘ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کے بعد کامیابی سے مکمل ہوگیا جس کے تحت گورننس اصلاحات کے ذریعے پاکستان کی اربوں کی بچت ممکن ہوسکی ہے۔
برطانوی ہائی کمیشن کے اعلامیے کے مطابق پروگرام کے دوران بہتر منصوبہ بندی، بجٹ سازی اور محصولات میں اضافے کے ذریعے 1.9 ارب پاؤنڈ سے زائد کی عوامی مالی وسائل تک رسائی ممکن ہوئی، صوبائی حکومتوں کے ساتھ قریبی تعاون کے ذریعے اس پروگرام نے ایسے اقدامات کیے جن سے بچت حاصل ہوئی اور یہ بچت دیگر عوامی خدمات میں دوبارہ لگائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:برطانیہ، کوریا اور قازقستان کی جامعات پنجاب میں کیمپس قائم کرنے کی خواہاں
’مثال کے طور پر، اس پروگرام نے حکومتِ پنجاب کو جامع پینشن اصلاحاتی منصوبہ تیار کرنے میں مدد دی، جس کے تحت ایک نئی پینشن اسکیم متعارف کرائی گئی، جس میں آجراورملازم دونوں شراکت دار ہیں، اس اقدام سے اگلے 30 برسوں میں پنجاب حکومت کو 2.7 کھرب روپے کی بچت متوقع ہے۔‘
پروگرام کے تحت اصلاحات نے براہِ راست عوام کے روزگار اور فلاح پر اثر ڈالا، پنجاب میں 3 کروڑ 50 لاکھ افراد کا سماجی و معاشی ڈیٹا جمع کیا گیا، جس سے حکومت ہنگامی نقد امداد اور فوڈ سبسڈی کو بہتر طور پر ہدف بنا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، اقتصادی تعاون پر تبادلہ خیال
’اس پروگرام نے با ہمت بزرگ جیسی سماجی تحفظ اسکیمیں ڈیزائن اور نافذ کرنے میں مدد دی، جو آمدنی سے محروم بزرگوں کو مالی امداد فراہم کرتی ہے، اور ہمت کارڈ جو پنجاب میں معذور افراد کو مالی معاونت دیتا ہے۔‘
اسی طرح خیبرپختونخوا میں اس پروگرام نے ویسٹ مینجمنٹ کا نظام جدید بنایا، گھر گھر کوڑا کرکٹ اکٹھا کرنے کا پائیدارطریقہ متعارف کرایا، جو اب پورے صوبے میں نافذ کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں:وزیراعظم شہباز شریف سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال
برطانوی ہائی کمیشن کے ڈائریکٹر برائے ترقی سیم والڈاک کے مطابق یہ پروگرام ظاہر کرتا ہے کہ جب مضبوط شراکت دار طویل مدتی اصلاحات کے لیے یکجا ہوتے ہیں تو زندگیوں میں حقیقی تبدیلی ممکن ہے۔ ’ہم نے اداروں کو مضبوط کیا، خدمات کی فراہمی بہتر بنائی اور پاکستان کو اپنے وسائل کو اپنی ترقی کے لیے استعمال کرنے کے قابل بنایا۔‘
ان کے مطابق اس سے لاکھوں افراد کی روزمرہ زندگی میں براہِ راست بہتری آئی، چاہے وہ نقد امداد تک رسائی ہو یا ایسا ویسٹ مینجمنٹ نظام جو ماحول کو زیادہ صاف اور صحت مند بناتا ہے، انہوں پاکستان میں گورننس اصلاحات کے لیے برطانیہ کا تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے لیے اعزاز: پہلی بار پاکستانی خاتون ’اے سی سی اے‘ کی صدر منتخب
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ساتھ مل کرادارہ جاتی اصلاحات اورعوامی مالیاتی انتظام کو بہتر بنانے پر برطانیہ اپنی توجہ مرکوز رکھے گا، کئی اہم اقدامات، بشمول صوبائی پینشن اسکیموں میں مزید اصلاحات، برطانیہ کے نئے نیشنل گورننس پروگرام کے تحت آگے بڑھائے جائیں گے۔