بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 79ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ خطاب میں پاکستان مخالف جارحانہ بیانات دے کر اپنے خوف اور عدم اعتماد کو ایک بار پھر عیاں کر دیا۔
مودی نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستان کے خلاف فوجی کارروائیوں کو فخر سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اب ایٹمی بلیک میلنگ برداشت نہیں کرے گا، تاہم ماہرین کے مطابق یہ لب و لہجہ اس بات کا غماز ہے کہ بھارت پاکستان کی عسکری صلاحیت اور اس کے واضح انتباہ سے بوکھلا چکا ہے۔
مزید پڑھیں: مودی اور پیوٹن کا ٹیلی فونک رابطہ، یوکرین صورتحال اور تجارتی تعلقات پر گفتگو
1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والا سندھ طاس معاہدہ دریائے سندھ کے پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے طے پایا تھا، مگر مودی حکومت نے 22 اپریل کو پلوامہ ضلع کے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد اسے یکطرفہ طور پر معطل کر دیا۔
معاہدے کی معطلی کے بعد پاکستان نے بھرپور ردعمل دیتے ہوئے بھارت کو پانی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے پر سنگین نتائج کی وارننگ دی۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ پیوٹن مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف لگائیں گے، امریکا کی مودی سرکار کو وارننگ
پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے حالیہ امریکی دورے کے دوران دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ بھارت اگر سندھ طاس کے پانی پر کسی قسم کا انفراسٹرکچر تعمیر کرتا ہے تو پاکستان اسے صفحۂ ہستی سے مٹا دے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے پاس میزائلوں کی کمی نہیں اور اگر اسے وجودی خطرہ لاحق ہوا تو دنیا کا نصف حصہ بھی نشانے پر ہوگا۔
مزید پڑھیں: اترکاشی سانحہ: مودی حکومت کی نااہلی اور فوجی نقصانات چھپانے کی کوششیں بے نقاب
مودی نے اس کھلے انتباہ کے بعد اپنے خطاب میں سخت لہجہ اپنایا، مگر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ جارحیت دراصل دفاعی کمزوری اور خوف کی علامت ہے۔ پاکستان کی جانب سے کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت نے دہلی کی پالیسی ساز حلقوں کو اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔
مودی نے آپریشن سندور کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بھارت نے پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر میں مبینہ طور پر 9 دہشتگرد کیمپ تباہ کیے اور 100 سے زائد جنگجو مارے، تاہم پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی یہ کہانیاں داخلی سیاست اور انتخابی مہم کے لیے گھڑی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: مودی کی 56 انچ کی چھلنی چھاتی اور جھکی جھکی نگاہیں
پاکستانی دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق مودی کا خون اور پانی ساتھ نہیں بہہ سکتے کا دعویٰ محض سیاسی نعرہ ہے، کیونکہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس اقدام سے بھارت خود عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہوگا اور پاکستان کو اپنی قانونی و سفارتی پوزیشن مزید مضبوط کرنے کا موقع ملے گا۔