کشمیری حریت رہنما محمد یاسین ملک کی 13 سالہ بیٹی رضیہ سلطان نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری مداخلت کرے تاکہ ان کے والد کو سیاسی انتقام کے تحت دی جانے والی سزا سے بچایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: یاسین ملک کے ساتھ 10 برس سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، مشعال ملک
انہوں نے عالمی طاقتوں بشمول چین و امریکا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مخاطب کرتے ہوئے انصاف کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد کو مودی حکومت جعلی مقدمات میں پھنسا کر’کنگرو کورٹ‘ کے ذریعے ظلم کا نشانہ بنارہی ہے۔
کشمیر کی خود ارادیت کی جدوجہد کی ایک نمایاں آواز یاسین ملک طویل عرصے سے بھارتی حکام کی گرفت میں ہیں۔ ان کی بیٹی کی جذباتی اپیل ان کی قید کی سخت حقیقت کو اجاگر کرتی ہے جہاں انہیں موت کی سزا کا سامنا ہے اور یہ مقدمہ وسیع پیمانے پر غیر منصفانہ اور غیر شفاف سمجھا جاتا ہے۔
رضیہ سلطان کی یہ اپیل بھارت کی سخت گیر پالیسیوں کے ذریعے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کو بھی اجاگر کرتی ہے جہاں اختلاف رائے کو جرم قرار دیا جاتا ہے اور قانونی عمل کو مسلسل کمزور کیا جاتا ہے۔ ایک بچی کے دکھ و فکرمندی کے ساتھ ساتھ یہ اپیل بھارت میں مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کے تحت جمہوری اقدار کی پامالی کی بھی مذمت ہے۔
مزید پڑھیے: یاسین ملک کے خلاف 34 سال پرانے مقدمے کا نیا موڑ بھارتی حکومت کے الزامات پر سوالات اٹھنے لگے
عالمی ضمیر کو جگاتے ہوئے رضیہ سلطان ایک معصوم بچی کی حیثیت سے عالمی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو چیلنج کرتی ہیں کہ اس سے پہلے کہ ایک بے گناہ شخص ہمیشہ کے لیے خاموش کر دیا جائے وہ انصاف کے لیے قدم اٹھائیں۔
کیا عالمی برادری ان کی آواز سنے گی یا سیاسی مفادات انصاف کی سنگین خلاف ورزی کی اجازت دے دیں گے؟ یہ فیصلہ دنیا کو کرنا ہے۔