فلسطینی تنظیم حماس نے اسرائیل کا غزہ میں شہریوں کی منتقلی کا منصوبہ علاقے میں لاکھوں افراد کے لیے نسل کشی اور جبری بے دخلی کی نئی لہر قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: مغربی کنارے کو 2 حصوں میں تقسیم کا اسرائیلی منصوبہ، سعودی عرب کے بعد جرمنی کا بھی شدید اعتراض
غیر ملکی میڈیا کے مطابق حماس نے اتوار کے روز کہا کہ جنوبی غزہ میں خیمے اور دیگر پناہ گاہوں کا اسرائیلی منصوبہ کھلی دھوکہ دہی پر مبنی ہے۔
دریں اثنا ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی تنظیم حماس نے اسرائیل کے اس منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس کے تحت غزہ سٹی کے رہائشیوں کو جنوبی غزہ منتقل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ یہ اقدام علاقے میں موجود لاکھوں شہریوں کو متاثر کرے گا۔
بیان میں حماس نے کہا کہ جنوبی غزہ میں خیمے اور دیگر پناہ گاہوں کے لیے سامان کی تعیناتی کھلی دھوکہ دہی ہے جو انسانی ہمدردی کے بہانے ایک سفاک جرم کو چھپانے کی کوشش ہے جس پر اسرائیلی افواج عملدرآمد کرنے والی ہیں۔
مزید پڑھیے: اسرائیل نے ہولوکاسٹ کا سبق بھلا کر غزہ پر قبضے کا غیر قانونی منصوبہ بنایا، روسی سفارتکار
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے رواں ماہ کے آغاز میں اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ سٹی پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے نیا فوجی آپریشن شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اتوار سے جنوبی غزہ میں خیمے اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کرنا شروع کرے گی تاکہ جنگی علاقوں سے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: ایرانی مسلح افواج کا امریکا اور اسرائیل کو نیا انتباہ کیا ہے؟
تاہم حماس کا کہنا ہے کہ یہ تمام اقدامات انسانی ہمدردی کے جھوٹے بہانے کے تحت کیے جا رہے ہیں تاکہ اسرائیلی افواج کے مجوزہ وحشیانہ اقدامات کو چھپایا جا سکے۔














