خبردار! محض ایک واٹس ایپ کال کیسے آپ کی بینک تفصیلات کو لیک کرسکتی ہے؟

پیر 18 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

واٹس ایپ پر سائبر فراڈ کی ایک نئی شکل سامنے آئی ہے جسے ’اسکرین شیئرنگ فراڈ‘ کہا جا رہا ہے، یہ اسکیم صارفین کے بینک اکاؤنٹس اور ڈیجیٹل شناخت کو خطرے میں ڈال دیتی ہے، جس کے ذریعے دھوکے باز ان کا ذاتی ڈیٹا حاصل کر لیتے ہیں۔ اگرچہ یہ طریقہ کار بظاہر سادہ ہے لیکن حالیہ وارننگز کے مطابق بڑی تعداد میں لوگ اس کا شکار ہو رہے ہیں۔

فراڈ کیسے ہوتا ہے؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق فراڈ کرنے والے عموماً خود کو بینک یا مالیاتی ادارے کے نمائندے کے طور پر ظاہر کرتے ہیں، وہ متاثرہ شخص سے واٹس ایپ پر اسکرین شیئرنگ فیچر فعال کرنے کو کہتے ہیں، جیسے ہی صارف یہ اجازت دیتا ہے، فراڈیے اس کے پاس ورڈز، بینک اکاؤنٹ نمبر، پرائیویٹ میسجز اور او ٹی پی کوڈز تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں۔

اس طرح غیر قانونی مالی لین دین ممکن ہو جاتا ہے اور بعض اوقات پورا اکاؤنٹ ہیک بھی کیا جا سکتا ہے، مزید ترقی یافتہ کیسز میں فون میں اسپائی ویئریا ’کی لاگر‘ انسٹال کر دیا جاتا ہے، جو ہر ٹائپ کیا گیا لفظ ریکارڈ کرتا ہے، یہاں تک کہ سوشل میڈیا اور بینکنگ کے پاس ورڈز بھی۔

فراڈیے شکار کو کیسے پھنساتے ہیں؟

یہ لوگ عموماً اعتماد اور فوری دباؤ کا حربہ استعمال کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ بینک اکاؤنٹ میں کوئی سنگین مسئلہ ہے جسے فوری حل کرنے کے لیے اسکرین شیئرنگ ضروری ہے، متاثرہ شخص جیسے ہی اجازت دیتا ہے، وہ حقیقی وقت میں اس کی اسکرین دیکھ کر پاس ورڈزاورکوڈز نوٹ کر لیتے ہیں، اگرچہ بعض بینکنگ ایپس ریکارڈنگ یا اسکرین شیئرنگ کو بلاک کر دیتی ہیں، لیکن جب صارف خود اجازت دے تو یہ حفاظتی اقدامات ناکام ہو جاتے ہیں۔

بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

ہمیشہ کال کرنے والے کی شناخت بینک کے آفیشل ذرائع سے چیک کریں اور اسکرین شیئرنگ صرف ضرورت پڑنے پراورقابلِ اعتماد فرد کے ساتھ ہی کریں، اسی طرح نامعلوم ذرائع سے ایپس انسٹال کرنے کا آپشن بند رکھیں اور مشکوک نمبروں کو فوراً رپورٹ کریں۔

اس ضمن میں اہم ہدایت یہ ہے کہ انجان نمبروں سے کال ریسیو نہ کریں، اسکرین شیئرنگ کے دوران کبھی بھی بینکنگ ایپس استعمال نہ کریں اور سب سے بڑھ کر فوری دباؤ میں آ کر فیصلہ نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں:واٹس ایپ  کمپنی حرکت میں آگئی، 68 لاکھ اکاؤنٹس ڈیلیٹ کردیے، وجہ کیا نکلی؟

یقینی طور پر، واٹس ایپ اسکرین شیئرنگ فراڈ ایک بڑھتا ہوا خطرہ ہے، جو صارفین کے ٹیکنالوجی پر اعتماد سے فائدہ اٹھا کر ان کا پیسہ اور ذاتی ڈیٹا چرا لیتا ہے، اس کا آسان حل یہی ہے کہ ہوشیار رہیں، غیر ضروری طور پر اسکرین شیئر نہ کریں اور اپنے بینکنگ پاس ورڈز و تفصیلات کو سختی سے محفوظ رکھیں۔

عالمی اعداد و شمار

متحدہ عرب امارات کی سائبرسیکیورٹی کونسل نے صارفین کو متنبہ کیا ہے کہ وہ بھی واٹس ایپ اسکرین شیئرنگ کا شکار ہو سکتے ہیں، ایک بظاہر دوستانہ پیغام ہی آپ کے اعتماد کو توڑ کر اسکرین کے تمام مندرجات تک فراڈیوں کو رسائی دے سکتا ہے۔

ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ پراس فیچر کے آغاز کے بعد صرف پہلے 3 ماہ میں 44  ہزار فراڈ شکایات درج ہوئیں، یوں یہ فراڈ کے حوالے سے سب سے بڑا پلیٹ فارم بن گیا، جو ٹیلی گرام اور انسٹاگرام سے بھی آگے ہے، دھوکا دہی عموماً منافع بخش سرمایہ کاری یا جعلی ملازمت کی پیشکشوں کے ذریعے کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں:واٹس ایپ کا مس کالز کی یاددہانی کے لیے مفید فیچر متعارف

واٹس ایپ کے نئے اپ ڈیٹ میں ویڈیو کال کے دوران اسکرین شیئرنگ کا آپشن شامل کیا گیا ہے، اس سہولت نے فراڈیوں کو یہ موقع دیا ہے کہ وہ کال کے دوران صارف کی اسکرین پر موجود ہر چیزیعنی پیغامات سے لے کر نوٹیفکیشن تک سب دیکھ سکیں، جس سے حساس معلومات آسانی سے غلط ہاتھوں میں جا سکتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp