اسرائیل سے کسی بھی وقت جنگ دوبارہ چھڑ سکتی ہے، ایرانی نائب صدر

پیر 18 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایران کے ایک سینئر عہدیدار نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کسی بھی وقت شروع ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جون کی 12 روزہ جھڑپوں کے بعد پیدا ہونے والا سکون محض عارضی وقفہ ہے۔

ایران کے پہلے نائب صدر محمد رضا عارف نے کہا ہے کہ ہمیں ہر لمحہ تصادم کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ اس وقت ہم کسی باضابطہ جنگ بندی میں نہیں بلکہ محض حملوں کے رکنے کے مرحلے میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ایرانی مسلح افواج کا امریکا اور اسرائیل کو نیا انتباہ کیا ہے؟

جون کی جھڑپوں میں اسرائیل نے ایران کے جوہری اور فوجی مراکز کے ساتھ ساتھ رہائشی علاقوں پر بھی بمباری کی جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے جن میں سینئر کمانڈر اور جوہری سائنسدان بھی شامل تھے۔

ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کیے جن میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔

امریکا نے ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کرتے ہوئے جنگ میں براہ راست شمولیت اختیار کی تاہم 24 جون کو لڑائی رکوانے کا اعلان کیا۔ اس تنازع میں کوئی باضابطہ جنگ بندی طے نہیں ہوئی۔

اتوار کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے فوجی مشیر یحییٰ رحیم صفوی نے ایرانی میڈیا کو بتایا کہ ملک بدترین صورتحال کے لیے منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جنگ بندی کی حالت میں نہیں ہیں، یہ جنگ کا مرحلہ ہے جو کسی بھی وقت ٹوٹ سکتا ہے۔ نہ اسرائیل اور ہمارے درمیان، نہ امریکا اور ہمارے درمیان کوئی پروٹوکول، ضابطہ یا معاہدہ ہے۔ جنگ بندی کا مطلب ہے حملے روک دینا، جو کسی بھی وقت بدل سکتا ہے۔

ایرانی حکام کا مسلسل کہنا ہے کہ وہ جنگ نہیں چاہتے لیکن نئے تصادم کے لیے تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ایرانی کرنسی سے 4 صفر ختم کرنے کی منظوری

دوسری جانب مغربی طاقتیں ایران پر الزام لگاتی ہیں کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کے ذریعے ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے، تاہم تہران اس الزام کی سختی سے تردید کرتا ہے۔

جون کی جنگ کے بعد اسرائیل اور امریکہ بارہا دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر ایران نے اپنی جوہری تنصیبات دوبارہ فعال کیں اور یورینیم کی افزودگی کا عمل شروع کیا تو اسے دوبارہ نشانہ بنایا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے نے بھی خبردار کیا ہے کہ ایران واحد ایسا ملک ہے جو ایٹمی ہتھیار نہ رکھنے کے باوجود یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کرتا ہے، جو 2015 کے تاریخی معاہدے میں طے شدہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ سطح ایٹمی ہتھیار کے لیے درکار 90 فیصد افزودگی سے صرف ایک قدم پیچھے ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp