ٹرمپ کا نیا انتخابی منصوبہ، میل اِن بیلٹ اور ووٹنگ مشین ختم کرنے کا اعلان

منگل 19 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2026 کے وسط مدتی انتخابات سے قبل ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے میل اِن بیلٹس اور ووٹنگ مشینز کے استعمال کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، ان کا یہ مجوزہ اقدام برسراقتدار ریپبلکن پارٹی کو سیاسی طور پر فائدہ پہنچا سکتا ہے۔

امریکا میں وفاقی انتخابات کی نگرانی ریاستی سطح پر کی جاتی ہے، اس لیے یہ واضح نہیں کہ صدر کے پاس آئینی طور پر ایسا کرنے کا اختیار ہے یا نہیں۔ ماہرین کے مطابق کئی ریاستیں اس فیصلے کو عدالتوں میں چیلنج کر سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ۔ پیوٹن سربراہی اجلاس: امریکا کی روس پر پابندیوں میں عارضی نرمی

ڈیموکریٹک ووٹرز عام طور پر ریپبلکنز کے مقابلے میں زیادہ میل اِن بیلٹس استعمال کرتے ہیں، اس لیے صدر ٹرمپ کا یہ اعلان وسط مدتی انتخابات کو اپنی جماعت کے حق میں کرنے کی تازہ کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل وہ ریپبلکنز پر زور دے چکے ہیں کہ ٹیکساس اور انڈیانا جیسی ریاستوں میں کانگریس کی نئی حدبندی کی جائے تاکہ ریپبلکن امیدواروں کے جیتنے کے امکانات بڑھ سکیں۔

3 نومبر 2026 کو ہونے والے انتخابات، جنہیں صدر ٹرمپ کی واپسی کے بعد پہلا بڑا امتحان سمجھا جا رہا ہے، میں ڈیموکریٹس ایوان نمائندگان اور سینیٹ پر ریپبلکن گرفت توڑنے کی کوشش کریں گے۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ پیوٹن مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف لگائیں گے، امریکا کی مودی سرکار کو وارننگ

صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ وہ میل اِن بیلٹس کو ختم کرنے کی تحریک کی قیادت کرنے جا رہے ہیں اور ساتھ ہی ان انتہائی غیر درست، مہنگی اور متنازع ووٹنگ مشینوں کو بھی ختم کریں گے۔

بعدازاں وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ریپبلکن پارٹی کو اس اقدام کی حمایت کرنی ہوگی اگر وہ اقتدار میں رہنا چاہتی ہے، انہوں نے بتایا کہ ایگزیکٹو آرڈر کا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ-مودی 35 منٹ کی کال جس نے بھارت امریکا تعلقات میں دراڑ ڈال دی

صدر ٹرمپ نے 2020 کے انتخابات سے متعلق بارہا یہ بیانیہ پیش کیا ہے کہ اصل میں وہ جیتے تھے، حالانکہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا، وہ طویل عرصے سے ووٹنگ مشینوں کے خلاف ہیں اور پیپر بیلٹس کے ساتھ ہاتھوں سے گنتی کے حامی ہیں، انتخابی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ وقت طلب، مہنگا اور مشین کے مقابلے میں کم درست ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق امریکی آئین کے تحت وفاقی انتخابات کرانے کی ذمہ داری ریاستوں پر عائد ہوتی ہے اور صرف کانگریس کے پاس ان کے طریقہ کار کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار ہے۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟

نیویارک یونیورسٹی کے قانون کے پروفیسر رچرڈ پیلڈیس کے مطابق صدر کو آئینی طور پر یہ اختیار نہیں کہ وہ ریاستوں کو بتائیں کہ قومی انتخابات کس طرح کرائے جائیں۔

صدرٹرمپ کا یہ بیان اس ملاقات کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے روسی صدرولادیمیرپیوٹن سے بات کی اوردعویٰ کیا کہ پیوٹن بھی میل اِن بیلٹس کے خاتمے کے حامی ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ ریپبلکن اکثریتی ریاستیں، جیسے فلوریڈا، میل اِن ووٹنگ کو محفوظ اور آسان طریقہ سمجھتی ہیں، خود صدرٹرمپ بھی ماضی میں میل کے ذریعے ووٹ ڈال چکے ہیں اور 2024 کے صدارتی انتخابات میں اپنے حامیوں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دی تھی۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ کا بڑا قدم: امریکا کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس کٹ، اخراجاتی کمی اور سرحدی سیکیورٹی منصوبہ قانون بن گیا

امریکا میں 2020 میں کووِڈ 19 وبا کے دوران میل اِن ووٹنگ نے ریکارڈ قائم کیا، تاہم 2024 میں اس میں کمی آئی۔ الیکشن اسسٹنس کمیشن کے مطابق 2024 کے عام انتخابات میں دو تہائی سے زیادہ ووٹرز نے براہِ راست پولنگ اسٹیشن جبکہ تقریباً 30 فیصد نے میل کے ذریعے جا کر ووٹ دیا۔

قومی کانفرنس برائے ریاستی قانون سازادارے کے مطابق ہرامریکی ریاست میں کسی نہ کسی صورت میں میل اِن یا غیرحاضری بیلٹ کا آپشن موجود ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp