امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں کسی ممکنہ امن معاہدے کے نفاذ کے لیے امریکی فوج بھیجنے کے امکان کو مسترد کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز اس حوالے سے عندیہ بھی دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرینی صدر کی 5 ماہ میں ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں دوسری ملاقات، اس بار کیا ہوا؟
جب ایک ٹیلی فونک انٹرویو فوکس نیوز کی جانب سے ان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکی فوجی یوکرین کی سرحد کی حفاظت کے لیے میدان میں اتریں گے تو اس پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں اور میں صدر ہوں‘۔ ان سے ان کی مراد تھی کہ امریکی فوج یوکرین نہیں بھیجی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس کی تصدیق
ایک وائٹ ہاؤس اہلکار نے بھی تصدیق کی ہے کہ ٹرمپ واضح اور پرعزم ہیں کہ امریکی فوج کو یوکرین نہیں بھیجا جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیف (یوکرین کا دارالخلافہ) کو تحفظ دینے کے لیے دیگر طریقے موجود ہیں اور ان پر غور جاری ہے۔
مزید پڑھیے: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور زیلنسکی کی ملاقات کے انتظامات شروع کر دیے ہیں، ٹرمپ
اہلکار کے مطابق سیکیورٹی گارنٹی سے متعلق مذاکرات امریکا اس کے یورپی اتحادیوں اور یوکرین کے درمیان جاری ہیں۔
غیر ملکی رہنما یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اگر کوئی امن معاہدہ طے پا جائے تو ٹرمپ روس کو دوبارہ حملہ کرنے سے روکنے کے لیے کیا اقدامات کریں گے۔
’یورپ کو پہلی دفاعی لائن ہونا چاہیے‘
ٹرمپ نے کہا کہ روس کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے یورپی ممالک کو ہی پہلی دفاعی لائن بننا ہوگا۔
تاہم انہوں نے اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی کہ امریکا خطے کو محفوظ بنانے میں اپنا کردار ضرور ادا کرے گا۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے امریکی افواج کو غیر ملکی تنازعات سے دور رکھنے کا وعدہ کیا تھا جو ان کی انتخابی مہم کا اہم حصہ بھی تھا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی زیلنسکی و یورپی رہنماؤں سے ملاقات: روس اور یوکرین جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، امریکی صدر
ان کی اپنی انتظامیہ کے بعض اراکین بھی یوکرین جنگ میں امریکی کردار کو محدود رکھنے کے حق میں ہیں۔