وائٹ ہاؤس نے منگل کو باضابطہ طور پر اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کر دیا، جس کے ذریعے موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیغامات 17 کروڑ سے زائد امریکی صارفین تک پہنچائے جائیں گے۔
صدر ٹرمپ خود اس ایپ کے بڑے حامی ہیں اور وہ اپنی انتخابی کامیابی میں ٹک ٹاک کے کردار کو اہم قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق نومبر 2024 کے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ کمالا ہیرس کو شکست دینے میں نوجوان ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے میں ٹک ٹاک نے اہم کردار ادا کیا۔
مزید پڑھیں: طلبہ کو ہم جماعتوں سے جوڑنے کے لیے ٹک ٹاک کا نیا فیچر ’کیمپس ویریفکیشن‘ متعارف
نیا سرکاری اکاؤنٹ @whitehouse منگل کی شام پہلی ویڈیو کے ساتھ فعال ہوا، جس میں صدر ٹرمپ کا پیغام شامل تھا (I am your voice) ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا گیا تھا کہ امریکا ہم واپس آ گئے ہیں! کیا حال ہے ٹک ٹاک؟
صدر ٹرمپ کا ذاتی انتخابی ٹک ٹاک اکاؤنٹ @realdonaldtrump اب بھی 1 کروڑ 50 لاکھ سے زائد فالوورز رکھتا ہے۔ وہ اپنی سوشل میڈیا ایپ ٹروتھ سوشل پر سب سے زیادہ سرگرم رہتے ہیں جبکہ وقتاً فوقتاً پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر بھی پوسٹ کرتے ہیں۔
@whitehouse ‘I was the hunted, and now I’m the hunter.’
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ صدر کی تاریخی کامیابیوں کو امریکی عوام تک ہر ممکن پلیٹ فارم کے ذریعے پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔ صدر ٹرمپ کا پیغام انتخابی مہم کے دوران ٹک ٹاک پر غالب رہا، اور اب ہم ان کامیابیوں کو مزید آگے بڑھانے کے خواہاں ہیں۔
دوسری جانب امریکی قانون سازوں نے ایک بار پھر خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ٹک ٹاک کا ڈیٹا چین کی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے۔ ماضی کی انٹیلی جنس رپورٹس میں بھی اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ایپ کی چینی کمپنی بائٹ ڈانس حکومتِ چین کے زیرِ اثر ہے اور اسے امریکی عوام پر اثرانداز ہونے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی، ٹک ٹاک نے پاکستانیوں کی کروڑوں ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں
یاد رہے کہ 2024 میں منظور ہونے والے قانون کے تحت ٹک ٹاک کو امریکا میں اپنی سرگرمیاں 19 جنوری 2025 تک ختم کرنا تھیں اگر بائٹ ڈانس نے امریکی سرمایہ کاروں کو کمپنی فروخت نہ کی۔
NEW 📲 FOLLOW THE WHITE HOUSE ON TIKTOK 🇺🇸 AMERICA IS BACK. 🦅
➡️ https://t.co/zwDqYQR3PP pic.twitter.com/YdY7af3qjl
— The White House (@WhiteHouse) August 19, 2025
تاہم صدر ٹرمپ نے اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز کے بعد اس قانون پر عمل درآمد نہ کیا اور وقتاً فوقتاً ڈیڈ لائن کو بڑھاتے رہے۔ تازہ ترین توسیع 17 ستمبر تک کی گئی ہے، جس پر بعض قانون سازوں نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے قومی سلامتی کے خدشات کو نظرانداز کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔