ہر شہری کے لیے ڈیجیٹل آئی ڈی متعارف کرانے کا فیصلہ، فائدہ کیا ہوگا؟

بدھ 20 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی حکومت نے ہر شہری کو محفوظ، شفاف اور جدید مالی لین دین تک رسائی دینے کے لیے ڈیجیٹل آئی ڈی سسٹم متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے، یہ فیصلہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا گیا جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے اس منصوبے کی تفصیلات پیش کیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کو ڈیجیٹل بنیادوں پر استوار کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، ڈیجیٹل آئی ڈی کے ذریعے شہریوں کو بینکنگ، فائنانشل ٹرانزیکشنز، سرکاری خدمات اور دیگر سہولیات تک آسان اور محفوظ رسائی حاصل ہوگی، ان کے مطابق یہ اقدام کیش لیس اکانومی کی طرف جانے اور کرپشن کے خاتمے میں سنگ میل ثابت ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے ڈیجیٹل نیشنل پاکستان بل 2025 کی منظوری دیدی

وزیراعظم شہبازشریف کے مطابق ڈیجیٹل آئی ڈی سسٹم شہریوں کے ذاتی اور مالیاتی ڈیٹا کو جدید ٹیکنالوجی کے تحت محفوظ کرے گا اور اس کے ذریعے شناخت کے جعلی استعمال اور بدعنوانی کی روک تھام ممکن بنائی جائے گی۔

’ڈیجیٹلائزیشن بہتر طرز حکمرانی، شفافیت اور سہولت کا دوسرا نام ہے ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کے ہر شہری کو دنیا کے جدید نظاموں کے مطابق ڈیجیٹل سہولت فراہم کی جائے۔‘

مزید پڑھیں: ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ کیا ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قدم نہ صرف سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنائے گا بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی اضافہ کرے گا، تاہم اس کے ساتھ ہی سائبر سیکیورٹی اور شہریوں کی پرائیویسی کو یقینی بنانا حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگا۔

معاشی ماہر راجہ کامران کے مطابق ڈیجیٹل آئی ڈی کا نفاذ عام شہریوں کے لیے مالیاتی سہولتوں تک رسائی کا ایک نیا دروازہ کھول سکتا ہے، پاکستان میں بڑی تعداد میں لوگ تاحال بینکاری نظام سے محروم ہیں جس کے باعث وہ جدید فائنانشل سروسز سے فائدہ نہیں اٹھا پاتے۔

مزید پڑھیں: ڈیجیٹل پاکستان کی جانب اہم قدم: بٹ کوائن مائننگ و اے آئی ڈیٹا سینٹرز کے لیے 2 ہزار میگاواٹ بجلی مختص

ان کے مطابق اس سسٹم سے مالی شمولیت میں اضافہ تو ممکن ہے لیکن اگر حکومت نے مالیاتی تعلیم اور آگاہی پر توجہ نہ دی تو عوام اس سہولت سے خاطر خواہ استفادہ نہیں کرسکیں گے اور الٹا کنفیوژن اور مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ ’اس لیے صرف ٹیکنالوجی لانا کافی نہیں، بلکہ شہریوں کو اس کے درست استعمال کی تربیت دینا بھی ضروی ہے۔‘

سائبر سیکیورٹی اسپیشلسٹ حبیب اللہ خان نے خبردار کیا کہ اگرچہ ڈیجیٹل آئی ڈی کا سب سے بڑا فائدہ جعلی شناخت اور کرپشن کی روک تھام ہے، لیکن اس کے ساتھ بڑے سائبر خطرات بھی وابستہ ہیں، ان کے مطابق دنیا کے کئی ممالک میں ڈیٹا لیک کے واقعات سامنے آ چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت نے ’اے آئی‘ کو نصاب کا حصہ بنانے کے لیے اقدامات شروع کردیے

’اگر پاکستان نے ڈیٹا پروٹیکشن کے جدید قوانین اور مؤثرسیکیورٹی انفرا اسٹرکچر نہ اپنایا تو لاکھوں شہریوں کی ذاتی اور مالی معلومات غیرمحفوظ ہو سکتی ہیں، حکومت کو اس نظام کے ساتھ عالمی معیار کے سائبر سیکیورٹی پروٹوکول اپنانے ہوں گے تاکہ شہری اعتماد کے ساتھ اس سہولت کو استعمال کر سکیں۔‘

پبلک پالیسی اور ٹیکس ریونیو کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر انور شاہ نے اس اقدام کو معیشت کے دستاویزی ہونے کی جانب ایک اہم قدم قراردیا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کا بڑا حصہ غیردستاویزی ہے جس کی وجہ سے ٹیکس وصولی میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں ’ڈیجیٹل ڈیٹا ایکسچینج‘ بنا رہے ہیں، وفاقی وزیر شزہ فاطمہ

ڈاکٹر انورشاہ کے مطابق ڈیجیٹل آئی ڈی سسٹم سے ہر مالیاتی ٹرانزیکشن کا ریکارڈ شفاف انداز میں محفوظ ہوگا جس سے حکومت کو ٹیکس ریونیو بڑھانے میں نمایاں مدد مل سکتی ہے۔

’اس عمل میں شہریوں اور کاروباروں پر غیر ضروری دباؤ ڈالنے کے بجائے سہولت اوراعتماد کو ترجیح دی جانی چاہیے، ورنہ عوامی مخالفت کے باعث یہ منصوبہ اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکے گا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp