عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج: میں نے کوئٹہ میں کیا دیکھا؟

جمعرات 11 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کی خبر ٹی وی اسکرین پر نشر ہوئی تو ملک بھر کی طرح کوئٹہ میں بھی پی ٹی آئی کے کارکنان صوبائی سیکرٹریٹ میں جمع ہونا شروع ہوگئے۔

کارکنان کے چہروں پراپنے قائد کی گرفتاری کا غم و غصہ واضح طور پر عیاں تھا۔ بعدازاں تحریک انصاف کے درجنوں کارکن صوبائی صدر ڈاکٹر منیر بلوچ کی قیادت میں سیکرٹریٹ سے ریلی کی صورت میں نکلے۔ انہوں نے ائیرپورٹ روڈ پر واقع عسکری چیک پوسٹ کے قریب احتجاجی دھرنا دے دیا۔

دھرنے کے شرکا میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی تھی جو ائیرپورٹ روڈ سے گزرنے والی گاڑیوں پر ڈنڈے برسا رہے تھے۔ مظاہرین نے ٹائر جلا کر ائیر پورٹ روڈ کو آمد رفت کے لیے بند کر دیا اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرنے لگے۔ اس دوران چند کارکنان نے عسکری چیک پوسٹ کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تاہم پارٹی کے دیگر کارکنوں نے انہیں وہاں جانے سے روک دیا۔

شروع  میں احتجاج پر قابو پانے کے لیے اینٹی رائٹس فورس کو طلب کیا گیا، کچھ ہی دیرمیں 10سے 12اہلکار دھرنا کی جگہ پر پہنچے۔ اہلکاروں کو دیکھتے ہی مظاہرین مزید مشتعل ہوگئے تاہم  کشیدہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے پولیس اہلکاروں کی مزید نفری طلب کی گئی۔

 150 سے 200 مشتعل مظاہرین پر قابو پانے کے لیے 30 سے 35 پولیس اہلکار موجود تھے۔ اس دوران پولیس اہلکار کارکنان کی گرفتاری کے لیے آگے بڑھے تو مظاہرین نے ان پر پتھراؤ شروع کردیا۔ جس پر پولیس نے شدید ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ شروع کر دی جس سے صورتحال انتہائی کشیدہ ہو گئی۔

مشتعل مظاہرین نے آگے بڑھتے ہوئے عسکری چیک پوسٹ پر توڑ پھوڑ شروع کردی اور پولیس کی قیدی وین کو جلا دیا گیا۔ اس دوران فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق جبکہ 6 زخمی ہوئے جس کی تصدیق ترجمان سول ہسپتال نے کی۔

پولیس مسلسل مظاہرین کو شیلنگ اور لاٹھی چارج سے منتشر کرنے کی کوشش کرتی رہی مگر مظاہرین چوتھی بار اکھٹے ہونے میں کامیاب ہو جاتے اس طرح ائیرپورٹ روڈ میدان جنگ بنا رہا۔ بگڑتی صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کی مزید نفری طلب کی گئی

ایک جانب پولیس اہلکاروں نے مظاہرین پر لاٹھیاں برسائیں تو وہیں دوسری جانب کوریج کرنے والے صحافیوں کو بھی نہ بخشا۔ پولیس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے متعدد صحافیوں کو زخمی کیا۔ اس دوران پولیس متعدد مظاہرین کو گرفتار کر چکی تھی۔ مسلسل شیلنگ، لاٹھی چارج اور تصادم کے بعد بالآخر مظاہرین منتشر ہوگئے۔

پرتشدد احتجاج ختم ہوتے ہی پولیس نے تحریک انصاف کے خلاف باقاعدہ کارروائی کا سلسلہ شروع کردیا۔ پولیس کی جانب سے پہلی کارروائی پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر قاسم خان سوری کے خلاف کی گئی۔ ان کے ہنا روڈ پر واقع گھر پر چھاپہ مارا گیا جس میں قاسم سوری کے بھائی بلال سوری کو گرفتار کیا گیا۔

دوسرے روز کیا ہوا؟

دوسرے روز پی ٹی آئی بلوچستان کی کال پر صوبے بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا گیا جس پر صوبے بھر میں جزوی طور پر ٹریفک کی روانی معطل رہی البتہ کاروباری مراکز بند رہے۔

پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کے صدر نذر بڑیچ کے مطابق کوئٹہ کے وسطی علاقوں میں قائم نجی سکول بند رہے جبکہ نواحی علاقوں میں تدریسی عمل جاری رہا۔ اس کے علاوہ سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی اور بیوٹمز یونیورسٹی میں بھی تدریسی عمل ایک روز کے لیے معطل رہا۔

پولیس کی جانب سے دوسرے روز بھی تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا۔ صبح سویرے پارٹی کے صوبائی ترجمان آصف ترین کے گھر پر چھاپہ مارا گیا تاہم گرفتاری عمل میں نہ آسکی بعد ازاں پی ٹی آئی کے صوبائی سیکرٹریٹ پر پولیس نے چھاپہ مارا اور متعدد کارکنان کو حراست میں لیا گیا۔

اسی روز کوئٹہ کے بجلی روڈ تھانے میں پی ٹی آئی کی جانب سے مظاہرے کرنے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے سمیت 18 دفعات پر مشتمل مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور تحریک انصاف کے مرکزی رہنما قاسم سوری، صوبائی رہنما و وزیر مبین خلجی سمیت سینکڑوں کارکنان کو نامزد کیا گیا۔

کوئٹہ میں اس وقت کیا صورت حال ہے ؟

عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج  شروع ہونے کے تیسرے روز حالات معمول پر آگئے۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں کاروباری مراکز کھل گئے جبکہ ٹریفک بھی معمول پر آگئی۔ ایک روز بند رہنے کے بعد شہر کے تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل شروع کردیا گیا۔

احتجاج کے دوران کتنا نقصان ہوا؟

عمران خان کی گرفتاری کے بعد کوئٹہ میں پرتشدد مظاہروں میں جانی و مالی نقصان ہوا۔ ترجمان سول ہسپتال کے مطابق سول ہسپتال کوئٹہ میں ایک شخص کی لاش لائی گئی جبکہ 6 زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔

ترجمان پولیس کے مطابق ایک سیاسی جماعت کے مشتعل ہجوم نے بلوچستان پولیس پر حملہ کرتے ہوئے ایس پی سی ، ڈی ایس پی کینٹ اور ایس ایچ او بجلی روڈ کو شدید زخمی کر دیا۔ پولیس کے ساتھ جھڑپ میں متعدد پولیس اہلکار شدید زخمی ہوئے جبکہ مشتعل ہجوم نے پیڑول بم استعمال کرتے ہوئے پولیس کی 2گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ہے ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp