پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں گزشتہ دو روز سے جاری پر تشدد مظاہروں میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔ ملک کے تمام بڑے شہروں جن میں جڑواں شہر اسلام آباد، راولپنڈی، کراچی، لاہور، کوئٹہ اور پشاور میں حالات معمول پر آگئے ہیں۔
جڑواں شہروں کی صورتحال
سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے 2روز بعد جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں صورتحال اب بہتر ہو چکی ہے، پولیس لائنز کو جانے والے راستوں کو مکمل طور پر کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا ہے جبکہ شہر بھر کی دیگر شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
عمران خان کی گرفتاری کے اگلے روز جڑواں شہروں کی تمام شاہراؤں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا تھا۔ گزشتہ روز شام کے وقت سرینگر ہائی وے کو زیرو پوائنٹ کے مقام پر، آغا شاہی ایوینو کو آئی جے پی روڈ کے قریب، موٹروے چوک 26 نمبر، اسلام آباد ایکسپریس وے کو کرال چوک اور فیض آباد سے مظاہرین نے بند کر دیا تھا۔
رات دیر تک مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہیں۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ کی گئی جس کے بعد رات گئے تمام شاہراؤں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔
راولپنڈی میں آج صبح کچھ دیر کے لیے احتجاج ریکارڈ کیا گیا جس کے باعث مری روڈ کو مریڑ حسن چوک، مال روڈ راولپنڈی کو اے ایف آئی سی اور کچہری چوک کو مظاہرین نے ٹریفک کے لیے بند کیا تاہم کچھ ہی دیر بعد پولیس نے مظاہرین کو منتشر کردیا اور شاہراؤں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا۔
تاہم اسلام آباد ایکسپریس وے پر کرال چوک اور گنگال کے قریب مظاہرین وقفے وقفے سے سڑک بند کردیتے ہیں، پولیس کی شیلنگ کے بعد مظاہرین منتشر ہو جاتے ہیں جس کے بعد روڈ کو کھول دیا جاتا ہے۔
مجموعی طور پر جڑواں شہروں کی صورتحال بہتر ہے اور تمام شاہراہوں پر ٹریفک رواں دواں ہے۔
کراچی
عمران خان کی گرفتاری کے خلاف کراچی میں بھی 2روز سے جاری احتجاج میں کمی آنا شروع ہو گئی۔ احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ کرنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے 25 کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔
پولیس کے مطابق گرفتار 25 ملزمان کو کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں تمام ملزمان کو عدالت نے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
عدالت نے تفتیشی افسران سے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ بھی طلب کر لی۔ مجموعی طور پر 25 کارکنان کو عدالت پہنچایا گیا۔ ٹیپو سلطان تھانے سے 11 افراد، فیروز آباد تھانے سے 14 ملزمان کو عدالت لایا گیا۔
پولیس کے مطابق ملزمان کی جانب سے شارع فیصل پر سڑک کو بلاک کر کے ہنگامہ آرائی کی گئی، توڑ پھوڑ کے بعد سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
لاہور
لاہور میں بھی عمران خان کی گرفتاری کے خلاف جاری مظاہروں میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے۔ گزشتہ روز پی ٹی آئی کی قیادت سمیت سیکڑوں کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق سرکاری و نجی اداروں پر حملوں، توڑ پھوڑ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث گرفتار شرپسند عناصر کی تعداد ایک ہزار 650 تک پہنچ چکی ہے۔
ترجمان کے مطابق شرپسند عناصر کی پرتشدد کارروائیوں میں پنجاب بھر میں سے 150 سے زائد پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس کے زیر استعمال 70 گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے بعد نذر آتش کیا گیا۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے مطابق شہریوں پر تشدد، نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہچانے والے شرپسند عناصر کو تلاش کرکے گرفتار کر رہے ہیں۔ شر پسندی پھیلانے والے عناصر کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
پشاور
پشاور سمیت خیبرپختونخوا میں عمران خان کی گرفتاری کے خلاف 2روز سے جاری مظاہروں میں کمی کے بعد حالات معمول پر آنا شروع ہو چکے ہیں۔
صوبے بھر میں 2روز سے جاری مظاہرین کی توڑ پھوڑ جلاؤ گھیراؤ کی صورت حال اور پولیس کی جوابی کارروائی اور شیلنگ سے معمولات زندگی میں تعطل آگیا تھا، نتیجتاً عام شہری گھروں تک محدود ہو گئے تھے۔
تازہ ترین صورت حال کے مطابق پشاور میں خیبر روڈ کے علاوہ باقی تمام سڑکیں کھول دی گئی ہیں۔ پولیس نے مظاہرین کی جانب سے رکھی گئی رکاوٹیں بھی ہٹا دی ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ بحال کر دی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق گزشتہ روز کی نسبت صورت حال میں بہتری آئی ہے، ریڈ زون کو خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے بند کیا گیا ہے جبکہ کسی بھی قسم کی نامناسب صورت حال سے نمٹنے کے لیے پولیس اور ایف سی تعنیات کر دی گئی ہے۔
مظاہروں سے صوبے میں 7افراد جاں بحق ہوئے
عمران خان کی گرفتاری کے خلاف خیبرپختونخوا میں کارکنان بڑی تعداد میں نکلے اور مشتعل ہوگئے۔ پرتشدد مظاہروں کے دوران صوبے میں 7 افراد جاں بحق جبکہ 300 سے زائد زخمی ہوئے۔
پشاور میں لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے وی نیوز کو بتایا کہ مظاہروں میں 4 جاں بحق اور 141 زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ منتقل کیا گیا۔
پولیس کے مطابق مالاکنڈ میں مظاہروں کے دوران ایک شخص جاں بحق ہوا، چکدرہ میں مظاہرین سوات موٹروے انٹر چینج پر حملہ آور ہوئے اور آگ لگا دی، اس دوران ایک شخص جاں بحق ہوا اور 13 افراد زخمی ہو گئے۔
پرتشدد مظاہروں کے دوران کوہاٹ میں بھی دو افراد جاں بحق ہو گئے۔
جلاؤ گھیراؤ سے سرکاری املاک کو نقصان
پولیس کے مطابق تحریک انصاف کے 300 سے زائد مشتعل کارکنان نے مظاہروں کے دوران ریڈیو پاکستان کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا اور آگ لگا دی۔ جبکہ عملے کو یرغمال بناکر تشدد بھی کیا۔ تشدد کرنے والوں کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے کی جا رہی ہے۔
پرتشدد مظاہروں کے دوران کارکنان نے خیبر پختونخوا اسمبلی اور صوبائی الیکشن کمیشن آفس میں بھی توڑ پھوڑ کی۔ متعدد گاڑیوں کے ساتھ ساتھ ایدھی ایمبولینس کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔
2دن مسلسل جلاؤ گھیراؤ کے بعد معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے لیکن تعلیمی ادارے اور بی آر ٹی سروس تاحال بند ہیں۔
گرفتاریاں
پولیس کے مطابق اب تک 250 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے سب سے زیادہ گرفتاریاں مردان اور مالاکنڈ میں ہوئی ہیں جبکہ پشاور میں 84 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
کوئٹہ
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد بلوچستان میں بھی تیسرے روز حالات معمول پر آگئے۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں کاروباری مراکز کھل گئے جبکہ ٹریفک معمول پر آگئی۔ ایک روز تک بند رہنے کے بعد شہر کے تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل شروع کردیا گیا۔
کوئٹہ میں کسی بھی نامناسب صورت حال سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری اہم شاہراؤں پر تعینات ہے۔ صوبے بھر میں 15 روز تک دفعہ 144 نافذ ہے۔ اس سارے معاملے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبد القدوس بزنجو نے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پولیس کی اسپیشل برانچ کے مطابق اب تک 65 کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ تاحال کسی رہنما کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
پی ٹی آئی کے پر تشدد مظاہرے میں قیادت کرنے والے قاسم سوری، موبین خلجی سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف بجلی روڈ تھانے میں پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ میں جلاؤ گھیراؤ امن و امان، انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالنے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے سمیت 18 دفعات شامل ہیں۔
دکی میں بھی تحریک انصاف کے ضلعی صدر سمیت 4کارکنان کو گرفتارکیا گیا ہے۔ چمن میں قیادت سمیت درجنوں کارکنان کے خلاف مقدمات درجکئے گئے ہیں۔