برطانیہ میں گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح بڑھ کر 3.8 فیصد تک پہنچ گئی جو بنیادی طور پر خوراک اور سفر کے بڑھتے اخراجات کے باعث ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق جون میں 3.6 فیصد رہنے والی سالانہ مہنگائی جولائی میں 3.8 فیصد پر پہنچ گئی جو مسلسل 10ویں ماہ بینک آف انگلینڈ کے 2 فیصد کے ہدف سے زیادہ رہی۔ اسی وجہ سے رواں سال مزید شرح سود میں کمی کا امکان کم ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلی ممکنہ کٹوتی آئندہ بہار تک مؤخر ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مہنگائی کی شرح میں مسلسل دوسرے ہفتے اضافہ، ادارہ شماریات
جولائی کے ریٹیل پرائسز انڈیکس کے 4.8 فیصد آنے کے بعد یہ امکان ہے کہ اگلے سال ریل کے کرایے 5.8 فیصد تک بڑھ جائیں کیونکہ ریگولیٹڈ ٹکٹوں کی قیمتیں عام طور پر اس انڈیکس کے ساتھ ایک اضافی فیصد کی بنیاد پر طے کی جاتی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ فضائی ٹکٹوں میں اضافہ تھا جو گرمیوں کی تعطیلات کے باعث ایک ماہ میں 30 فیصد مہنگی ہوگئیں۔ اسی طرح پٹرول کی قیمتوں نے بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں مہنگائی میں اضافہ کیا جبکہ خوراک اور مشروبات جولائی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 4.9 فیصد مہنگے ہوگئے۔ اس میں بیف، مالٹا کا جوس، کافی اور چاکلیٹ جیسی اشیاء شامل ہیں جن کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیے: 2025 میں تمام بڑے اقتصادی اشاریے مثبت سمت میں رہے، جی ڈی پی میں اضافہ اور مہنگائی میں نمایاں کمی: احسن اقبال
یورپ کے جنوبی حصوں میں خشک سالی کے باعث وہ خوراک بھی مہنگی ہو گئی جو عموماً گرمیوں میں سستی ہو جاتی ہے۔
یہ صورتحال برطانوی حکومت پر اس وقت دباؤ ڈال رہی ہے جب پبلک سیکٹر یونینز سے تنخواہوں کے مذاکرات جاری ہیں۔ حکومت تنخواہوں میں 4 فیصد سے کم اضافہ چاہتی ہے تاہم ملازمین بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث اس سے زیادہ کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔