منگل اور بدھ کی موسلادھار بارش نے شہر قائد کا نظامِ زندگی درہم برہم کر دیا۔ بارش کے بعد کئی نو تعمیر شدہ سڑکیں دھنس گئیں جبکہ سیکڑوں گاڑیاں خراب ہوکر جگہ جگہ کھڑی رہ گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی میں پھر موسلا دھار بارش شروع، عوام گھروں میں رہیں، وزیراعلیٰ سندھ کا مشورہ
شہریوں کو گھنٹوں ٹریفک جام اور نکاسی آب نہ ہونے کے باعث شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
بارش کے پانی نے انڈر پاسز اور مرکزی شاہراہوں کو تالاب میں تبدیل کر دیا۔ ضلع ایسٹ میں شہید ملت روڈ اور طارق روڈ انڈر پاس، جبکہ ضلع سینٹرل میں ناظم آباد نمبر 1 اور 2، لیاقت آباد نمبر 10 اور غریب آباد انڈر بائی پاس بدستور بند رہے۔
ٹریفک پولیس کے مطابق سہراب گوٹھ انڈر بائی پاس، کورنگی کراسنگ، ای بی ایم کاز وے اور قیوم آباد کے متعدد راستے بھی ناقابلِ استعمال ہو گئے۔
متاثرہ شہریوں کا کہنا تھا کہ انتظامیہ بارش کے بعد غائب رہی جبکہ منتخب نمائندے صرف شاہراہ فیصل کے دورے تک محدود رہے۔
یہ بھی پڑھیں:بارشوں کی وجہ ماحولیاتی تبدیلی ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی شہر کے ڈوبنے پر خود کو بری الذمہ قرار دیدیا
کئی علاقوں میں رات بھر پھنسے رہنے والے مکین بدھ کی صبح بھی گھروں سے پانی نہ نکلنے کے باعث محصور رہے۔ سرجانی ٹاؤن سیکٹر 4-بی میں درجنوں گھروں میں پانی داخل ہونے سے صورتحال سنگین ہو گئی۔
شہر کی مرکزی شاہراہوں، جیسے ایم اے جناح روڈ، آئی آئی چندریگر، شاہراہ فیصل، یونیورسٹی روڈ، نمائش چورنگی، لیاقت آباد اور بہادر آباد سمیت دیگر مقامات پر بارش کا پانی جمع ہونے سے دفاتر اور تعلیمی اداروں کا رخ کرنے والے افراد مشکلات کا شکار رہے۔
دوسری جانب شہریوں نے اپنی گاڑیاں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی کوشش کی جبکہ بعض سڑکوں پر گڑھوں اور شگافوں کو عارضی طور پر ڈسٹ بن رکھ کر نشان زد کیا گیا تاکہ حادثات سے بچا جا سکے۔