3 دہائیوں تک برطانوی بادشاہ چارلس کے ماحولیاتی مشیر رہنے والے 75 سالہ جوناتھن پورٹ نے غزہ سے متعلق اپنے ملک کے رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
جوناتھن کو گزشتہ دنوں برطانوی حکام نے فلسطین ایکشن کی حمایت پر گرفتار کرلیا تھا۔ انہیں رواں ماہ کے آغاز میں دہشت گردی ایکٹ کی شق 13 کے تحت اس وقت چارج کیا گیا جب وہ فلسطینیوں کے حق میں ہونے والی ایک ریلی میں شریک تھے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی محکمہ خارجہ: اسرائیل غزہ پالیسی پر اختلاف رائے ظاہر کرنے پر سینیئر اہلکار برطرف
پورٹ نے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کے قائم کردہ پائیدار ترقی کمیشن کی سربراہی کی اور فرینڈز آف دی ارتھ کے ڈائریکٹر بھی رہ چکے ہیں۔ انہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں 2000 میں سی بی ای کا اعزاز دیا گیا تھا۔
الجزیرہ سے گفتگو میں پورٹ نے کہا کہ اسرائیلی قیادت کے خلاف عالمی قانون کے تحت پابندیاں ضروری ہیں کیونکہ ان کے بیانات کھلے عام فلسطینیوں کے حقِ وجود کی نفی کرتے ہیں۔ انہوں نے ذاتی طور پر اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا انکشاف کیا تاہم کہا کہ طرزِ زندگی کے فیصلے اکیلے بہت بڑی تبدیلی نہیں لاتے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے غزہ سٹی پر قبضے کی منظوری دیدی، 60 ہزار ریزرو فوجی طلب
انہوں نے خبردار کیا کہ اسلحہ سازی نہ صرف انسانیت بلکہ ماحول کے لیے بھی تباہ کن ہے، کیونکہ یہ کاربن کے بڑے اخراج کا باعث بنتی ہے۔ ان کے مطابق فلسطین ایکشن کا مقصد اسلحہ ساز کمپنیوں کو نشانہ بنا کر غزہ میں جاری قتل عام کی مخالفت کرنا ہے، اور اس کی کارروائیاں دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتیں۔
پورٹ نے برطانوی حکومت پر الزام لگایا کہ اس نے شہری آزادیوں پر کریک ڈاؤن کیا ہے تاکہ عوام کو اس کی غزہ میں نسل کشی میں شراکت کا احساس نہ ہو۔ انہوں نے اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے برطانیہ کو فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک قرار دے دیا۔














