ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے واضح کیا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے برسلز میں کسی سیاسی موضوع پر گفتگو نہیں کی اور نہ ہی کسی معافی کا ذکر کیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ برسلز کی تقریب میں سیکڑوں افراد موجود تھے جہاں صرف تصاویر بنوائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل نے نہ پی ٹی آئی اور نہ ہی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے متعلق کوئی بات کی اور کسی صحافی کو انٹرویو بھی نہیں دیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے صحآفی سہیل وڑائچ کی خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک من گھڑت کہانی ہے جو ذاتی تشہیر اور مفاد کے لیے گھڑی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: عمران خان کی ضمانت منظور، سہیل وڑائچ مشکل میں پھنس گئے
وی نیوز نے تجزیہ کاروں سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی وضاحت میں کیا پیغام ہے۔
دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر قمر چیمہ نے کہا کہ فیلڈ مارشل کے برسلز میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے خطاب کے وقت میں بھی وہاں موجود تھا۔ آرمی چیف کے خطاب کے بعد وہاں موجود شرکا نے انتظامیہ سے کہا کہ وہ آرمی چیف سے مصافحہ کر کے تصویر بنوانا چاہتے ہیں۔ جس طرح سہیل وڑائچ کی تصویر سامنے آئی ہے، اسی طرح وہاں موجود سینکڑوں لوگوں نے تصویریں بنوائیں اور آرمی چیف سے مصافحہ کیا۔ کسی کو بھی خصوصی وقت نہیں دیا گیا۔ میرے خیال میں برسلز کے خطاب کو ہی انٹرویو کی شکل دے دی گئی۔ اس کالم کے بہت سے معنی اخذ کیے جا رہے تھے، اس لیے ڈی جی آئی ایس پی آر نے وضاحت جاری کی ہے۔
ڈاکٹر قمر چیمہ نے مزید کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی وضاحت سے ایک اور بات بھی واضح ہو گئی ہے کہ افواجِ پاکستان کا 9 مئی کے حوالے سے موقف اب بھی وہی ہے: کسی کو کوئی معافی نہیں دی جائے گی اور 9 مئی میں ملوث تمام افراد کو ہر صورت سزاؤں کا سامنا کرنا ہوگا۔
سینیئر صحافی حسن ایوب نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ 9 مئی کے حوالے سے افواجِ پاکستان کا مؤقف آج بھی وہی ہے جو پہلے دن تھا۔ 9 مئی کو ریاست اور ریاستی اداروں پر حملہ کیا گیا اور یہ ریاست پاکستان کا مقدمہ ہے۔ 9 مئی کے تمام سہولت کار، ماسٹر مائنڈز اور واقعات کے ذمہ دار افراد کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔ 9 مئی کرنے والوں سے کسی قسم کی کوئی مصالحت ممکن نہیں ہے۔ یہ پاک فوج کا مقدمہ نہیں بلکہ ریاست پاکستان کا مقدمہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سہیل وڑائچ فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے رہے، کالم میں لکھی باتیں درست نہیں، تقریب کے میزبان شہزادہ عثمان
انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ سہیل وڑائچ کے ساتھ آرمی چیف کی کوئی خفیہ ملاقات نہیں ہوئی۔ آرمی چیف نے صرف ایک تقریب میں شرکت کی جس میں سینکڑوں افراد موجود تھے۔ انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ سہیل وڑائچ کے کالم میں جس مصالحت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ سب من گھڑت ہے اور ایسی کوئی مصالحت نہیں ہونے جا رہی۔
حسن ایوب نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں ایک تقریب میں طالب علموں سے خطاب کے بعد جب میڈیا نمائندوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر سے سہیل وڑائچ کے کالم پر سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ برسلز میں آرمی چیف نے نہ عمران خان کا نام لیا، نہ پی ٹی آئی کا، نہ ہی کسی معافی کا ذکر کیا اور نہ ہی کسی انٹرویو میں حصہ لیا۔ افسوس کی بات ہے کہ سہیل وڑائچ نے ذاتی تشہیر کے لیے ایک من گھڑت کہانی گھڑی ہے۔ فوج کا 9 مئی کے حوالے سے موقف پہلے دن سے واضح ہے کہ جو کوئی اس میں ملوث ہے، اسے قانون کے مطابق کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 9 مئی کے ماسٹر مائنڈز اور سہولت کار کسی صورت نہیں بچ سکیں گے۔ ہم نے واضح کیا ہے کہ میڈیا اداروں کو بھی ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا۔