جنسی ہراسانی کے الزامات کا سامنا کرتے ہوئے کیرالا کانگریس کے ایم ایل اے راہول مامکوٹتھل کو ایک نئی مشکل کا سامنا ہے، اس مرتبہ ایک ٹرانس جینڈر کارکن نے ان پر الزام لگایا ہے کہ وہ اسے ’جنسی نوعیت کے نازیبا پیغامات‘ بھیجتے تھے اور ایک بار اپنی ’ریپ فینٹسیز‘ بھی ان سے شیئر کرچکے ہیں۔
جمعرات کے روز مامکوٹتھل نے کیرالا یوتھ کانگریس کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا تھا، ان کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب ملیالم اداکارہ رینی جارج نے ایک معروف سیاسی جماعت کے نوجوان رہنما پر بدسلوکی کا الزام لگایا، اگرچہ انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا، لیکن بی جے پی نے براہِ راست مامکوٹتھل کو نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی خاتون کی شناخت چرا کر فحش AI مواد کرکے 5 دنوں میں لاکھوں کمانے والے کا اب انجام کیا ہوگا؟
دوسری جانب ٹرانس جینڈر اوانتیکا نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس معاملے پر پارٹی کو آگاہ کیا مگر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ’میری ملاقات راہول سے ایک میڈیا ڈیبیٹ کے دوران ہوئی تھی، اس کے بعد ہم نے سوشل میڈیا پر رابطہ بڑھایا۔ پہلے وہ رات گئے فون کرتے تھے اور پھر مسلسل کالز کرنے لگے، زیادہ تر گفتگو سیاست کے بجائے نجی نوعیت کی ہوتی تھی۔‘
اوانتیکا کے مطابق وہ اکثر نازیبا پیغامات بھیجتے اور ایک بار تو کھل کر اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ میرے ساتھ ریپ جیسا تعلق قائم کرنا چاہتے ہیں، میں نے پارٹی قیادت کو بتایا مگر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔
اداکارہ رینی جارج نے بھی ان پر نازیبا پیغامات بھیجنے اور ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں کمرہ بک کرنے کی پیشکش کا الزام لگایا، انہوں نے کہا کہ 3 سال قبل یہ رویہ شروع ہوا اور جب شکایت کی گئی تو پارٹی رہنماؤں نے نظر انداز کیا، بلکہ مامکوٹتھل کو پارٹی میں مزید عہدے ملتے رہے۔
مزید پڑھیں: شلپا شندے کا کیریئر کے آغاز میں بالی ووڈ فلمساز کے ہاتھوں جنسی ہراسانی کا الزام
الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے مامکوٹتھل نے کہا کہ انہوں نے کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا اور اگر کسی کو شکایت ہے تو وہ عدالت میں ثابت کرے، ان کا کہنا تھا کہ اداکارہ ان کی دوست ہیں اور وہ ان سے متعلق الزامات کو تسلیم نہیں کرتے، آڈیو کلپ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں ایسی ریکارڈنگ تیار کرنا مشکل نہیں۔
کیرالا میں بی جے پی اور سی پی آئی (ایم) کی یوتھ ونگ نے مامکوٹتھل کے خلاف مظاہرے کرتے ہوئے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔














