ہماچل پردیش کی ہائیکورٹ نے پاونٹا صاحب کے ایک ناخواندہ پھل فروش سلیمان کی درخواست ضمانت منظور کرلی ہے، جسے مبینہ طور پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر کے ساتھ ’پاکستان زندہ باد‘ کی کیپشن والی پوسٹ شیئر کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ ’پاکستان زندہ باد‘ جیسے الفاظ بذاتِ خود بغاوت یا علیحدگی پسندانہ جذبات کو فروغ نہیں دیتے۔
عدالت کا مؤقف
جج رکشے کنتھلا نے ہائیکورٹ میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس واقعے سے حکومتِ ہند کے خلاف کوئی نفرت، عدم وفاداری یا علیحدگی خواہانہ رویہ واضح نہیں ہوتا۔ سلیمان کے خلاف الزامات کی بنیاد پر کوئی ایسا ثبوت پیش نہیں ہوا جو ریاست کے خلاف بغاوت یا عوام میں انتشار کو ہوا دیتا ہو۔
یہ بھی پڑھیے ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ بلند کرنیوالے بھارتی شہری کی انوکھی شرط پر ضمانت منظور
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سلیمان ناخواندہ ہے، اسے سماجی رابطہ کاری کی کارکردگی سے واقفیت نہیں، اور اس کا فیس بک اکاؤنٹ اس کے بیٹے نے بنایا تھا۔ الزام لگانے والے کے مطابق زبانی یا مالی تنازع کے باعث یہ پوسٹ شیئر کی گئی تھی۔
تفتیش اور ضمانتی شرائط
سلیمان نے خود 8 جون کو پولیس کے سامنے پیش ہو کر گرفتاری دی تھی۔ عدالت کی ضمانتی شرائط میں شامل ہیں:
یہ بھی پڑھیے بھارتی پنجاب میں ’پاکستان زندہ باد‘، ’مودی مردہ باد‘ نعرے لگ گئے
باقی ماندہ سماعتوں میں شرکت، موبائل اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات پولیس کو فراہم کرنا، پاسپورٹ جمع کروانا وغیرہ۔ عدالت نے کہا کہ اگر کوئی شرط خلاف ورزی ہوئی تو ضمانت منسوخ کی جا سکتی ہے۔
الٰہ آباد ہائیکورٹ کا مختلف اور سخت فیصلہ
قبل ازیں بناؤلگڑھ ضلع کے انصار احمد صدیقی نامی 62 سالہ شہری نے سوشل میڈیا پر ’پاکستان زندہ باد‘ پوسٹ شیئر کرنے کے بعد ضمانت کی درخواست دائر کی تھی، لیکن الٰہ آباد ہائیکورٹ نے ان کی درخواست خارج کر دی تھی۔
یہ بھی پڑھیے پاکستان مخالف بیان دینے سے انکار، بھارتی نوجوان نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا دیا
عدالت نے ان کے رویے کو آئین کے خلاف اور ریاستی سالمیت کو خطرے سے نزدیک سمجھا اور کہا کہ اس طرح کے ’غیر ذمہ دارانہ کلمات‘ لکھنے والا آزادی کے آئینی حق کا مستحق نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایسے واقعات عدالتی نرم رویے کی وجہ سے بڑھتے جا رہے ہیں۔














