قومی احتساب بیورو (نیب) نے بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض اور ان کے خاندان کے خلاف مبینہ منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔ نیب کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیب راولپنڈی نے بحریہ ٹاؤن کی کمرشل پراپرٹیز کی نیلامی کا آغاز کردیا
نیب نے ملک ریاض کے صاحبزادے علی ریاض سمیت چار افراد کو 26 اگست کو طلب کر لیا ہے۔ طلبی کے نوٹس کے مطابق علی ریاض، خلیل الرحمان، محمد اسحاق اور عامر رشید اعوان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صبح 10 بجے نیب راولپنڈی کے دفتر میں پیش ہوں۔
ملزمان پر بھاری رقوم کی غیر قانونی ذرائع سے بیرون ملک منتقلی اور منی لانڈرنگ کے سنگین الزامات ہیں۔ تحقیقات کے دوران یہ جانچ کی جائے گی کہ رقوم کے ذرائع کیا تھے اور انہیں کس طرح منتقل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن پراپرٹیز نیلامی: سپریم کورٹ نے حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی
نیب نے اس سلسلے میں متعلقہ ریکارڈ بھی طلب کیا ہے اور امکان ہے کہ تحقیقات کے دوران مزید افراد کو بھی شاملِ تفتیش کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل نیب نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادیں نیلام کیں تھیں، نیب راولپنڈی نے بحریہ ٹاؤن کی 6 کمرشل پراپرٹیز میں سے 3 جائیدادوں کی نیلامی مکمل کرلی ہے۔
نیب کے اعلامیہ کے مطابق نیلامی کا مقصد عدالتی پلی بارگین کے تحت واجب الادا رقم کی وصولی ہے۔ روبیش مارکی 50 کروڑ 80 لاکھ روپے میں نیلام ہوئی، جو اس کی مقرر کردہ کم از کم قیمت سے 2 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کے خلاف ملک بھر میں کون سے مقدمات زیر سماعت ہیں؟
بحریہ ٹاؤن کے کارپوریٹ آفس ون کی 87 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ کارپوریٹ آفس ٹو کی 88 کروڑ 15 لاکھ روپے کی مشروط بولیاں موصول ہوئیں، جن کی حتمی منظوری ابھی باقی ہے۔
نیب کے مطابق باقی 3 جائیدادوں کی نیلامی اس لیے مؤخر کردی گئی کیونکہ ان کے لیے مقررہ حد کے مطابق بولیاں نہیں آئیں۔ ان جائیدادوں کی دوبارہ نیلامی آئندہ مقررہ وقت میں کی جائے گی۔