سینیئر صحافی سہیل وڑائچ نے اپنے خلاف سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی مہم پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ذاتی حملوں کا جواب دینا اپنی روایت نہیں سمجھتا، وقت اور تاریخ خود ہر حقیقت کو واضح کر دیں گے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے جن نکات کی تردید کی وہ میرے کالم میں موجود نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سہیل وڑائچ کا کالم: کون سچ بول رہا ہے اور کون جھوٹ؟
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے لکھا کہ پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما زلفی بخاری نے فرمایا ہے کہ سہیل وڑائچ تباہ ہوگیا، میرے خلاف پی ٹی آئی ٹرولز اور ڈالر کمانے والے وی لاگرز کی جانب سے ’ٹاؤٹ‘، ’فوج کا ایجنٹ‘ اور ’باتھ روم دھونے والا‘ جیسے الزامات کی مہم چلائی گئی، تاہم میں نے صحافتی روایت کے مطابق 5 دن تک اس پر کوئی جواب نہیں دیا اور نہ ہی اپنی 40 سالہ صحافتی تاریخ کو مسخ کرنے والوں کو جواب دوں گا۔
بڑی سیاست اور ادنیٰ صحافتی کارکن
تحریک انصاف اوورسیز کے سب سے بڑے اور ہونہار رہنما زلفی بخاری صاحب نے فرمایا Suhail warraich is destroyed (سہیل وڑائچ تباہ ہوگیا) ۔ میرے خلاف پی ٹی آئی ٹرولز اور ڈالر کمانے والے وی لاگرز کی جانب سے ’’ ٹاؤٹ‘‘ ،’’ فوج کا ایجنٹ‘‘ ، ’’باتھ روم دھونے… pic.twitter.com/isfDbvyHMd— Suhail Warraich (@suhailswarraich) August 22, 2025
انہوں نے کہاکہ ذاتی الزامات کے حوالے سے کسی تبصرے کی ضرورت نہیں، آنے والا وقت اور لکھی جانے والی تاریخ ہر معاملے کو واضح کر دے گی۔ میں نے ہمیشہ لڑائی جھگڑوں اور تُو تُکار سے اجتناب کیا ہے اور اب بھی میری یہی رائے ہے۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری کے حوالے سے میرے دل میں ذاتی احترام ہے۔ انہوں نے جن باتوں کی تردید کی، ان کا ذکر میرے کالم میں تھا ہی نہیں۔ احمد شریف چوہدری نے مستند طور پر کہا کہ فیلڈ مارشل نے کوئی انٹرویو نہیں دیا، جبکہ میرے کالم میں کہیں بھی لفظ ’انٹرویو‘ استعمال نہیں ہوا۔ میرا کالم ’پہلی ملاقات‘ کے عنوان سے تھا، نہ اس سے زیادہ نہ کم۔ تقریب میں 800 افراد موجود تھے، یہ ملاقات ون ٹو ون نہیں تھی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ کالم میں نہ 9 مئی، نہ عمران خان اور نہ ہی معافی کا ذکر تھا۔ میں نے صرف یہ لکھا تھا کہ سیاسی مصالحت کے حوالے سے فیلڈ مارشل نے قرآن کی آیات اور ان کا ترجمہ پیش کیا۔ اس پر لوگ اور ٹرولرز جو تاثر لینا چاہیں، وہ ان کی مرضی ہے۔
’بدقسمتی سے سیاسی کارکنوں نے صحافت کی دیوار پھلانگ لی ہے‘
سہیل وڑائچ نے کہاکہ بطور ادنیٰ صحافتی کارکن میری رائے میں صحافت اور سیاست دونوں جمہوریت کی اولاد ہیں لیکن دونوں کے درمیان دیوار ہے جسے پھلانگے بغیر عبور نہیں کیا جا سکتا۔ بدقسمتی سے سیاسی کارکنوں نے صحافت کی دیوار پھلانگ لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل سے پہلی ملاقات کا احوال لکھنے پر تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل اور فیصل واوڈا ایک بار پھر ایک پیج پر آگئے اور میرے کالم کو مسترد کیا۔ اسی طرح حماد اظہر، ن لیگی اور پیپلز پارٹی کے کارکن بھی مجھے خوشامدی اور غیر ذمہ دار قرار دیتے رہے۔ میں اقرار کرتا ہوں کہ میرے خلاف لگائے گئے الزامات درست ہیں اور یہ اکٹھ میری سیاہ کاری اور ان کی نیکوکاری کو ظاہر کرتا ہے۔
سینیئر صحافی نے کہاکہ میرا پہلا جرم فیلڈ مارشل سے ملاقات والا کالم نہیں بلکہ اس سے قبل بھی کئی بار مجھے ایسے الزامات کا سامنا رہا۔ جنرل ضیاالحق کی محمد خان جونیجو کے خلاف تقریر سے لے کر نواز شریف اور جنرل مشرف کے انٹرویوز اور جنرل باجوہ سے متعلق ’باجوہ ڈاکٹرائن‘ لکھنے تک میرے کئی ’جرائم‘ ہیں۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا آخری انٹرویو بھی میں نے کیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ برسلز کی ملاقات کے دوران قرآن کی آیات اور شیطان و فرشتے کے حوالے فیلڈ مارشل کی تقریر کا حصہ تھے، اس کی جو بھی تاویل کی جائے وہ لوگوں کی مرضی ہے۔ میری ذاتی خواہش ہمیشہ مصالحت اور ملکی استحکام کی رہی ہے حالانکہ موجودہ حالات میں اس کے امکانات کم ہیں۔
کیا یہ فاشسٹ رویہ نہیں کہ صحافیوں کو الزامات اور دھمکیوں سے دبایا جائے؟
سہیل وڑائچ نے کہا کہ اگر کسی کو میری بات سے اختلاف ہے تو کیا مجھے اظہار کا اختیار بھی نہیں؟ کیا یہ فاشسٹ رویہ نہیں کہ صحافیوں کو الزامات اور دھمکیوں سے دبایا جائے؟ حقیقت یہ ہے کہ واوڈا، حماد اظہر اور چند یوٹیوبر کسی سیاسی یا صحافتی نرسری سے نہیں پلے اور نہ ہی صحافتی اصولوں کے قائل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ ہر ایک کی اصلیت سامنے آجائے گی، جھوٹے دعوے اور جعلی سچائیاں بے نقاب ہوں گی اور تاریخ کا فیصلہ صحافت ہی کے حق میں ہوگا۔
واضح رہے کہ سینیئر صحافی سہیل وڑائچ برسلز میں ہونے والی تقریب میں شریک ہوئے تھے جو فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے اعزاز میں اوورسیز پاکستانیوں نے معقد کی تھی۔
اس تقریب میں شرکت کے بعد سہیل وڑائچ نے ایک کالم لکھا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا ان کی فیلڈ مارشل سے طویل ملاقات ہوئی جس میں جنرل عاصم منیر نے عمران خان کے حوالے سے کہاکہ سیاسی مصالحت سچے دل سے معافی مانگنے سے ممکن ہے۔
جمعرات کے روز ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا ہے کہ آرمی چیف نے برسلز میں کسی سیاسی موضوع پر گفتگو نہیں کی اور نہ ہی کسی معافی کا ذکر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سہیل وڑائچ فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے رہے، کالم میں لکھی باتیں درست نہیں،آرگنائزر تقریب شہزادہ عثمان
دوسری جانب استحکام پاکستان اوورسیز فورم کے چیئرمین اور برسلز میں آرمی چیف کے اعزاز میں ہونے والی تقریب کے آرگنائزر شہزادہ عثمان نے بھی وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ فیلڈ مارشل سیّد عاصم منیر سے سینیئر صحافی سہیل وڑائچ کی علیحدہ میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی، انہوں نے کالم میں جو کچھ لکھا وہ سراسر غلط ہے۔ ہمیں کالم پڑھ کر حیرت ہوئی، سہیل وڑائچ سپہ سالار کی صرف تعریفیں کرتے رہے۔