ڈان نیوز کے رپورٹر خاور حسین کی موت سے متعلق قائم سندھ پولیس کی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ مکمل کرلی ہے، جس میں ان کی موت کو خودکشی قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے صحافی خاور حسین کی موت: قتل یا خودکشی؟
8 صفحات پر مشتمل رپورٹ کے مطابق، کراچی سے سانگھڑ تک خاور حسین کے سفر، سی سی ٹی وی فوٹیجز، جائے وقوعہ کے شواہد، عینی شاہدین کے بیانات اور ہوٹل کی پارکنگ میں ان کی آمد سے لے کر خودکشی تک کے لمحات کی ویڈیوز کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔ پوسٹ مارٹم اور فرانزک رپورٹ نے بھی موت کو خودکشی قرار دیا۔
رپورٹ کے اہم نکات
خاور حسین کی گاڑی 2 گھنٹے تک ریسٹورنٹ کے باہر کھڑی رہی۔
اس دوران کسی شخص کے مرحوم سے ملنے یا گاڑی کے قریب آنے کے شواہد نہیں ملے۔
موت 16 اگست کی رات 9:58 سے 10:35 کے درمیان واقع ہوئی۔
میڈیکل رپورٹ میں بھی موت کی وجہ خودکشی بتائی گئی۔
یہ بھی پڑھ لیں میرا بیٹا خاور حسین بہت دلیر انسان تھا، خود کو گولی نہیں مار سکتا، والد
کمیٹی نے قتل یا حادثاتی گولی چلنے کے امکان کو رد کر دیا ہے۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا کہ خودکشی کی وجوہات جاننے کے لیے اہل خانہ اور قریبی دوستوں سے مزید بات کرنا ضروری ہوگا۔
بعض صحافیوں اور قریبی ذرائع نے بتایا کہ مرحوم کی ازدواجی زندگی میں مسائل چل رہے تھے، لیکن اس پہلو پر فی الحال کوئی باضابطہ تحقیقات نہیں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیے صحافی خاور حسین کی پراسرار موت، گاڑی سے ملنے والا پستول ذاتی نکلا
تحقیقات کرنے والی کمیٹی کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی آزاد خان نے کی، جبکہ ڈی آئی جی عرفان بلوچ اور ایس ایس پی عابد بلوچ کمیٹی کے ارکان تھے۔