بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار ججز، ہمیں آزاد عدلیہ کی ضرورت ہے، جسٹس اطہر من اللہ

ہفتہ 23 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد میں ڈیفنس ہیومن رائٹس کے زیر اہتمام ڈاکومنٹری اسکریننگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سچ بولنا سب سے مشکل کام ہے اور جو سچ بولتا ہے اس سے سب سے زیادہ نفرت کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگی کے کیس سب سے زیادہ پیچیدہ ہوتے ہیں، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اپنے شہریوں کی حفاظت کرے۔ اگر ریاست خود ان معاملات میں ملوث ہو تو عدالتوں کے لیے فیصلے کرنا مزید دشوار ہوجاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2023 میں انہوں نے اس وقت کے چیف جسٹس کو جبری گمشدگیوں کے بارے میں خط لکھا لیکن کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ: اعلیٰ ترین دفتر کو بیان حلفی دینا ہوگا کہ آئندہ کوئی جبری گمشدگی نہیں ہوگی، جسٹس محسن اختر کیانی

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ میں نے مسنگ پرسنز کیس کا جب پہلا فیصلہ دیا جس کے اثرات 4 سال تک مثبت رہے، اپنے افسر کو کہا کہ میں اپنے علاقے میں مسنگ پرسنز کیس کو برداشت نہیں کرسکتا، مسنگ پرسن کے متاثرہ شخص نے واپس آکر بیان دیاکہ شمالی علاقہ جات کی سیر کرنےگیا ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ان کا پہلا ہدف شفاف اور باصلاحیت ججز کی تعیناتی تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ پر عوام کا اعتماد تھا اور ملک بھر سے لوگ وہاں رجوع کرتے تھے۔

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا ہر جج بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ہے اور بطور جج وہ خود بھی اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ جس سماج میں بلوچستان کی بچیاں اور خواتین اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر بیٹھی ہوں، وہ ہمارے لیے باعثِ شرم ہے، آمنہ مسعود جنجوعہ اور ماہرنگ بلوچ جیسی کی قیادت میں عورتیں صرف اپنی رائے کا اظہار کررہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ماہ رنگ بلوچ اور دیگر رہنما انسدادِ دہشتگردی عدالت میں پیش، 15 روزہ ریمانڈ منظور

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کو آزاد عدلیہ اور آزاد ججز کی ضرورت ہے تاکہ آنے والی نسلوں کے ساتھ انصاف ہوسکے۔ ان کے مطابق اگر جمہوریت، آئین اور عدلیہ آزاد نہ ہوں تو ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو معلوم ہے کہ سچ کیا ہے، لیکن ہم سچ کو ماننے کے لیے تیار نہیں۔ جب تک سچ بولا نہیں جائے گا حالات بہتر نہیں ہوں گے۔ حکومت میں رہنے والے 77 سال سے سچ نہیں بول پائے، سیاسی جماعتیں اپوزیشن میں آکر بلکل بدل جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وکلاء تحریک نے جمہوریت اور آئین کی بحالی میں تاریخی کردار ادا کیا اور عوام کی بڑی تعداد کو اپنی طرف متوجہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp