وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے نئے صوبوں کے قیام کی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ این ایف سی فارمولے میں تبدیلی پر بات چیت ہوچکی ہے۔ اتفاق رائے ہوا تو آگے بڑھا جائے گا۔
نجی ٹی وی چینل’ جیو‘ سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ نئے صوبوں کی بات کہیں بھی نہیں ہورہی۔ عبدالعلیم خان کا بیان ان کی ذاتی رائے ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ بات کابینہ میں زیر بحث آئے، چاہے اس پر فیصلہ ہو یا نہ ہو، وزیر اعظم اس پر کوئی رائے طلب کریں، اور اس پر لوگ اپنی رائے دیں تو کہا جاسکتا ہے کہ یہ معاملہ زیر بحث ہے۔
یہ بھی پڑھیے اتحادیوں کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں، نہروں کے معاملے پر مؤقف اختیار کرنا پیپلزپارٹی کی مجبوری ہے، رانا ثنااللہ
وزیراعظم کے سیاسی مشیر نے کہا کہ اس قسم کی بات کسی بھی سطح پر زیرغور نہیں ہے۔ ویسےاس طرح کی بات میں بھی کہہ سکتا ہوں، عبدالعلیم خان بھی کہہ سکتے ہیں۔ اور کوئی اور بھی کہہ سکتا ہے کہ 3 نہیں 30 صوبے بننے چاہئیں۔ لوگ یہ بات بھی کہہ رہے ہیں کہ ہر ڈویژن کو ایک صوبہ بنادیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ آئین میں ترمیم سے منسلک ہے اور پارلیمان کی منظوری سے ہوگا۔ جب تک وفاقی کابینہ میں زیر بحث نہیں آئے گا، اس پر کوئی پیش رفت ہو ہی نہیں سکتی۔
یہ بھی پڑھیے اپوزیشن اتحاد ایجنڈا سامنے لائے، حکومت بات چیت کے لیے تیار ہے، رانا ثنااللہ کی پیشکش
این ایف سی ایوارڈ فارمولے میں ترمیم کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ جب بجٹ سے متعلقہ میٹنگز ہو رہی تھیں تو وہاں یہ بات ہوتی رہی ہے کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کا فارمولا تبدیل ہونا چاہیے۔
’بہت سے ایسے اخراجات ہیں جو صوبوں کی سطح پر ہونے چاہئیں لیکن وہ مرکزی سطح پر ہونے چاہئیں۔ اس حوالے سے بات ہوتی رہی ہے لیکن اس کے لیے فورم این ایف سی ہی ہے۔ جب وہاں بات ہوگی تو بات آگے بڑھے گی۔ اس سے پہلے یہ ساری گپ شپ ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے پی ٹی آئی کی جڑیں عوام میں ہیں، عمران خان کو مائنس نہیں کیا جا سکتا، رانا ثنااللہ کا اعتراف
انہوں نے کہا کہ اگر این ایف سی میں صوبوں کا حصہ کم کرنے کے حوالے سے اتفاق نہ ہوا تو نہیں ہوگا۔ ہوسکتا ہے کہ بعض اخراجات میں کمی بیشی لائے جائے۔ کسی مسئلے کے حل کے لیے کوئی نہ کوئی راستہ نکلے گا۔ راستے ایک سے زیادہ بھی ہوسکتے ہیں۔












