روزگار کا نیا انداز: سائیکل پر ڈیلیوری سروس فراہم کرنے والے کیسے زیادہ فائدہ اٹھا رہے ہیں؟

اتوار 24 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

افریقہ کے کئی ممالک کی طرح زیمبیا میں بھی بے روزگاری ایک بڑا چیلنج ہے۔ ایسے میں نوجوان روزگار کے نئے اور تخلیقی طریقوں کی تلاش میں ہیں۔ دارالحکومت لوساکا میں اب سائیکلیں محض آمدورفت کا ذریعہ نہیں رہیں بلکہ آن لائن ڈیلیوری سروسز کی وجہ سے آمدنی کمانے کا مؤثر وسیلہ بھی بن گئی ہیں۔

یانگو ڈیلیوری (Yango Delivery) نامی ایپ اور ویب سائٹ کے ذریعے نوجوان اپنے آپ کو رجسٹر کرا کے مختلف آرڈرز لیتے ہیں اور فی ڈیلیوری اجرت وصول کرتے ہیں۔ یہ پلیٹ فارم کھانے پینے کی اشیاء، پھول، گھریلو آلات اور دیگر پارسلز کی ترسیل کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

ان نوجوانوں میں 28 سالہ گیون چانڈا اور 20 سالہ نیتھن موانسا شامل ہیں جنہوں نے سائیکلوں کے ذریعے ایک مستحکم ذریعہ معاش قائم کرلیا ہے اور وہ اپنی زندگی بہتر بنانے میں کامیاب ہورہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے اب ہر نوجوان کو روزگار ملے گا، حکومت نے ’یوتھ گارنٹی‘ منصوبہ شروع کردیا

چانڈا، جو 2 بچوں کے والد ہیں، 4 ماہ سے اس شعبے سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے:
’پارسل ڈیلیوری مین بننا میرے خواب کی تعبیر ہے۔ آج میں اتنی کمائی کر رہا ہوں جو پہلے بطور جنرل ورکر کی تنخواہ سے دوگنی ہے۔ اس کام نے مجھے نہ صرف مستحکم روزگار دیا ہے بلکہ مقصد اور اطمینان بھی دیا ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ میرے اوقات کار لچکدار ہیں اور مجھ پر کوئی مالک حکم چلانے والا نہیں۔‘

نوجوان موانسا ابھی صرف ایک ماہ سے اس کام سے وابستہ ہیں لیکن وہ بھی اس کے فوائد دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے برسوں نوکری تلاش کی مگر کامیابی نہ ملی۔ پھر دوستوں سے یہ کاروبار سن کر سائیکل ڈیلیوری کا آغاز کیا۔
انہوں نے کہا: ’اب مجھے نوکری کی تلاش نہیں کرنی پڑتی۔ میں خوش ہوں کہ اپنی سائیکل کے ذریعے روزگار کما رہا ہوں۔‘

دونوں نوجوانوں کا کہنا ہے کہ یہ روزگار انہیں کرایہ، کھانے پینے کا خرچ اور حتیٰ کہ بچت کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انہوں نے موٹرسائیکل یا گاڑی کے بجائے سائیکل کیوں منتخب کی؟ اس کی وجہ سادہ ہے: سائیکل سستی ہے اور اس کی دیکھ بھال بھی آسان۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون اسکیم، ایک ماہ میں نوجوانوں میں 209 ارب روپے تقسیم


موانسا نے بتایا:

’سائیکل کے ساتھ مجھے ایندھن یا زیادہ مرمت کے اخراجات کی فکر نہیں کرنی پڑتی۔‘

یہی وجہ ہے کہ محدود وسائل رکھنے والے نوجوانوں کے لیے سائیکل کورئیر سروس روزگار میں شمولیت کا بہترین موقع ہے۔ مزید برآں، سائیکل ماحول دوست ذریعہ آمدورفت ہے۔ ایسے وقت میں جب ماحولیاتی خطرات بڑھ رہے ہیں، ڈیلیوری سروسز میں سائیکل کا استعمال ایک شاندار قدم ثابت ہورہا ہے۔

زیمبیا میں جہاں روزگار کے مواقع کم ہیں، وہاں سائیکل کورئیر سروس نہ صرف روزگار کا متبادل ثابت ہورہی ہے بلکہ یہ نوجوانوں کی جدوجہد، جدت اور امید کی علامت بھی بنتی جارہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لاہور میں ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کا قیام، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محفوظ سفر یقینی بنانے کا وژن

ملک کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق

ایشیا کپ، 41 سال بعد پاک-بھارت فائنل ہونے کو تیار، ٹورنامنٹ فائنلز میں پاکستان کا پلڑا بھاری

پی ٹی سی ایل گروپ اور مرکنٹائل نے پاکستان میں آئی فون 17 کی لانچ کا اعلان کردیا

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی