اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کے اس اعلان کو مسترد کردیا ہے جس میں غزہ میں قحط کی موجودگی بتائی گئی تھی۔ ان کے مطابق یہ ’سراسر جھوٹ‘ اور ’جدید خون کا الزام‘ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں قحط: اقوامِ متحدہ کی قراردادیں اور انصاف کا دیوالیہ پن
اقوام متحدہ کے ادارے آئی پی سی کے مطابق غزہ میں 5 لاکھ افراد قحط کا شکار ہیں اور ستمبر کے آخر تک یہ تعداد 6 لاکھ 40 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک بھوک سے 281 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 114 بچے شامل ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کی پالیسی بھوک مٹانے کی ہے، جبکہ صرف اسرائیلی یرغمالیوں کو جان بوجھ کر بھوکا رکھا جا رہا ہے۔
ان کے مطابق جولائی میں ایک ہزار سے زائد امدادی ٹرکوں میں سے صرف 10 گوداموں تک پہنچے، باقی راستے میں لوٹ لیے گئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وقتی قلت کے باوجود اسرائیل نے فضائی ڈراپ، سمندری ترسیل اور دیگر راستوں سے امداد پہنچائی۔
تاہم بیان میں 11 ہفتے طویل امدادی ناکہ بندی کا ذکر نہیں کیا گیا۔