آسٹریلیا میں اتوار کے روز ہزاروں افراد نے فلسطینی عوام کے حق میں احتجاجی ریلیوں میں شرکت کی۔ منتظمین کے مطابق ملک بھر میں 40 سے زائد مقامات پر مظاہرے ہوئے جن میں سڈنی، برسبین اور میلبورن سمیت بڑے شہروں میں بڑی تعداد شریک ہوئی۔
فلسطینی ایکشن گروپ کا کہنا ہے کہ تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار افراد نے ملک گیر مظاہروں میں شرکت کی، جن میں صرف برسبین میں 50 ہزار افراد شامل تھے، تاہم پولیس کے مطابق وہاں مظاہرین کی تعداد تقریباً 10 ہزار تھی۔ سڈنی اور میلبورن میں پولیس نے تعداد کے اعداد و شمار جاری نہیں کیے۔
یہ بھی پڑھیے: شاہ چارلس کے سابق مشیر نے برطانیہ کو فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک قرار دیدیا
سڈنی میں مظاہرے کے منتظم جوش لیس نے کہا کہ آسٹریلوی عوام بڑی تعداد میں اس لیے باہر نکلے ہیں تاکہ غزہ میں جاری نسل کشی کے خاتمے کا مطالبہ کریں اور اپنی حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اسرائیل پر پابندیاں عائد کرے۔ مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور ‘فری فری فلسطین’ کے نعرے لگا رہے تھے۔
یہ مظاہرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیس پر ذاتی تنقید تیز کردی ہے۔ حال ہی میں البانیس کی لیبر حکومت نے فلسطینی ریاست کو مشروط طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں۔
یہ اعلان 11 اگست کو سامنے آیا، جب اس سے چند روز قبل ہزاروں افراد سڈنی کے ہاربر برج پر مارچ کرتے ہوئے غزہ میں امن اور امداد کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
فلسطینی حکام کے مطابق غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک 60 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جبکہ انسانی ہمدردی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غذائی قلت کے باعث بڑے پیمانے پر بھوک اور قحط کی کیفیت پیدا ہو رہی ہے۔