کنگز کالج لندن کے سائنسدانوں نے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ بالوں، جلد اور اون میں پائے جانے والے پروٹین کیراٹن سے تیار کردہ ٹوتھ پیسٹ دانتوں کی مرمت کرنے اور کیڑا لگنے کے ابتدائی مراحل کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کیراٹن جب لعاب دہن کے منرلز سے ملتا ہے تو ایک ایسی حفاظتی تہہ بناتا ہے جو دانتوں کے قدرتی اینامل کی طرح کام کرتی ہے۔ ڈاکٹر شریف الشارقاوی نے بتایا کہ یہ دریافت ایک ‘گیم چینجر’ ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ اگر دانتوں میں باریک دراڑ یا نقص ہو تو کیراٹن اسے خود بخود بھر دے گا۔
یہ بھی پڑھیے: ٹوتھ پیسٹ پر موجود مختلف رنگوں کا آپس میں کیا تعلق ہے؟
موجودہ وقت میں فلورائیڈ ٹوتھ پیسٹ اور پانی میں شامل فلورائیڈ اینامل کے کٹاؤ کو سست کرتے ہیں لیکن کیراٹن پر مبنی ٹوتھ پیسٹ اینامل کو مکمل طور پر محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ ٹیکنالوجی آئندہ 2 سے 3 سالوں میں عوام کے لیے دستیاب ہو سکتی ہے۔ ابتدائی طور پر یہ ٹوتھ پیسٹ بھیڑ کی اون سے حاصل کردہ کیراٹن سے تیار کیا گیا ہے کیونکہ یہ وافر مقدار میں دستیاب ہے اور ماحول دوست بھی ہے۔ تاہم مستقبل میں لوگ اپنے بالوں سے بھی کیراٹن حاصل کر سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: ویتنام: ٹوتھ پیسٹ کی آڑ میں منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام
یہ نیا ٹوتھ پیسٹ ذائقے میں بالکل عام پیسٹ کی طرح ہوگا لیکن اس میں دانتوں کی مرمت کے لیے ضروری مقدار میں کیراٹن شامل ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ یہ کوئی مہنگا یا لگژری پراڈکٹ نہ ہو بلکہ عام افراد بھی آسانی سے خرید سکیں۔