سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ برف سے ڈھکا ہوا براعظم انٹارکٹکا اور اس کے گرد واقع جنوبی سمندر تیز اور اچانک تبدیلیوں کا شکار ہیں، جن کے اثرات نسلوں تک پوری دنیا پر پڑیں گے۔
تحقیق کے مطابق 2014 کے بعد سے سمندری برف تیزی سے کم ہو رہی ہے، اب اس کی شرح کمی آرکٹک کے مقابلے میں دوگنی ہے۔ برف پگھلنے سے سمندری لہریں گلیشیئرز کو مزید نقصان پہنچا رہی ہیں جبکہ شاہی پینگوئن سمیت کئی انواع کے جانوروں کی بقا کو خطرات لاحق ہیں۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا کے بیشتر اضلاع میں وقفے وقفے سے بارش، گلیشیئرز پھٹنے کا امکان، پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
برف کے تیز پگھلاؤ نے گہرے سمندری کرنٹس کو بھی سست کر دیا ہے، جو زمین کے درجہ حرارت اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے توازن کے لیے اہم ہیں۔ ویسٹ انٹارکٹک آئس شیٹ کے پگھلنے سے آئندہ صدیوں میں عالمی سطح پر سمندر کی سطح 5 میٹر تک بلند ہو سکتی ہے۔
دنیا بھر میں قریباً 75 کروڑ لوگ ساحلی علاقوں میں رہتے ہیں، جو براہِ راست اس عمل سے متاثر ہوں گے۔
مزید پڑھیں: تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز گلگت بلتستان کو کس طرح نقصان پہنچا رہے ہیں؟
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں بنیادی طور پر انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا نتیجہ ہیں۔ اگر فوری طور پر اخراج کو محدود نہ کیا گیا تو ان تبدیلیوں کو روکنا ناممکن ہو جائے گا۔
ماہرین کے مطابق انٹارکٹکا کی یہ صورتحال پوری دنیا کے موسم، سمندری حیات اور انسانی بستیوں پر گہرے اور ناقابلِ واپسی اثرات ڈالے گی۔