امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک تقریب میں کہا ہے کہ ’بہت سے امریکی شاید ایک آمر کو پسند کرتے ہیں‘۔ انہوں نے یہ بات پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں 80 منٹ طویل گفتگو کے دوران کہی، جس میں انہوں نے ناقدین اور میڈیا پر سخت تنقید کی۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ کہتے ہیں، ہمیں آزادی چاہیے، ہمیں اس کی ضرورت نہیں، وہ آمر ہے۔ لیکن بہت سے لوگ کہتے ہیں شاید ہم آمر کو پسند کرتے ہیں۔ تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ وہ خود کو آمر نہیں سمجھتے بلکہ عام فہم رکھنے والا اور سمجھدار شخص ہوں۔
صدر ٹرمپ نے اس موقع پر ایک نیا ایگزیکٹو آرڈر بھی دستخط کیا جس کے تحت امریکی پرچم جلانے والوں کو ایک سال قید کی سزا دی جائے گی، حالانکہ امریکی سپریم کورٹ 1989 میں اس عمل کو اظہارِ رائے کی آزادی کے دائرے میں قرار دے چکی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت ریکارڈ حد تک گر گئی
ٹرمپ نے واشنگٹن میں سیکیورٹی سخت کرنے کے لیے نیشنل گارڈ کے تحت ایک خصوصی یونٹ قائم کرنے اور کیش لیس ضمانت ختم کرنے کا بھی اعلان کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وزارتِ دفاع کا نام بدل کر دوبارہ وزارتِ جنگ (Department of War) رکھا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹ رہنماؤں پر بھی کڑی تنقید کی، خصوصاً ایلی نوائے کے گورنر جے بی پرٹزکر کو ہدف بناتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ بیمار ہیں۔ انہوں نے شکاگو اور بالٹیمور میں فوج بھیجنے کی دھمکی بھی دی۔
مزید پڑھیں: یوکرینی صدر کی 5 ماہ میں ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں دوسری ملاقات، اس بار کیا ہوا؟
تقریب کے دوران ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتے ہیں اور دوبارہ ملاقات کے خواہاں ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ اپنی صوابدیدی اختیارات کو آئینی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے استعمال کر رہے ہیں، تاہم ٹرمپ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف امریکا کے مفاد میں فیصلے کر رہے ہیں۔














