امریکی فضائیہ کے ایک ایف 35 لڑاکا طیارے کے پائلٹ کو تقریباً ایک گھنٹے تک ہوا میں تکنیکی خرابی حل کرنے کی کوشش کے بعد جہاز سے ایجیکٹ کرنا پڑا، جب طیارہ الاسکا کے ایک رن وے پر گرنے والا تھا۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طیارہ رن وے کی طرف گھومتا ہوا جا رہا ہے اور آخرکار آگ پکڑ لیتا ہے، جبکہ پائلٹ پیرا شوٹ کے ذریعے محفوظ زمین پر اتر گیا۔
The Air Force has published details on the F-35 crash in Alaska earlier this year. Water in hydraulic fluid froze resulting in landing gear issues, and further the gear strut did not fully extend leading to the weight on wheels sensors telling the fly by wire system the plane was… pic.twitter.com/ynPYNnGRwo
— Scott Manley (@DJSnM) August 26, 2025
سی این این کے مطابق، نوزاورمین لینڈنگ گیئرمیں ہائیڈرالک لائنز میں برف جم جانے کی وجہ سے لینڈنگ گیئر صحیح طرح سے کھل نہیں سکا، جس کے نتیجے میں حادثہ ہوا۔ ٹیک آف کے بعد پائلٹ نے لینڈنگ گیئر کو واپس رکھنے کی کوشش کی مگر ناکام رہا۔ جب اسے دوبارہ نیچے کرنے کی کوشش کی تو نوز کا گیئر ایک زاویے پر پھنس گیا۔
پائلٹ نے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کے دوران 5 لاک ہیڈ مارٹن انجینئرز کے ساتھ کانفرنس کال کی اور تقریباً 50 منٹ تک مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی، پائلٹ نے 2 بار ’ٹچ اینڈ گو‘ لینڈنگ کرنے کی کوشش کی، مگر ناکام رہا، جس سے لینڈنگ گیئر مکمل طور پر جم گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیلیفورنیا میں امریکی نیوی کا ایف-35 لڑاکا طیارہ گر کر تباہ، ویڈیو بھی آگئی
طیارے کے سینسر نے زمین پر ہونے کا اشارہ دیا، جس کی وجہ سے طیارہ ناقابلِ کنٹرول ہو گیا اور پائلٹ کو ایجیکٹ کرنا پڑا، ایئر فورس کے معائنے میں پایا گیا کہ نوز اور دائیں مین لینڈنگ گیئر میں ہائیڈرالک فلوئڈ کا ایک تہائی حصہ پانی پر مشتمل تھا۔
تقریباً 9 دن بعد اسی بیس پر ایک اور ایف 35 کو ہائیڈرالک آئسنگ کا سامنا کرنا پڑا، تاہم وہ طیارہ محفوظ لینڈنگ کرنے میں کامیاب رہا، حادثہ کے وقت درجہ حرارت -18 ڈگری سیلسیئس تھا۔
مزید پڑھیں:امریکی حادثے میں تباہ ہونے والا بلیک ہاک ہیلی کاپٹر ماضی میں کب کب حادثات کا شکار ہوا؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ پائلٹ کے فیصلے، بشمول ان فلائٹ کانفرنس کال کے دوران کیے گئے اور خطرناک مواد کے پروگرام کی ناکافی نگرانی اس حادثے میں کردار ادا کر رہے تھے۔
لاک ہیڈ مارٹن کے ایف35 پروگرام کو پیداوار میں کمی اور مہنگائی کے باعث تنقید کا سامنا ہے، 2021 میں ایف 35 کی قیمت تقریباً 135.8 ملین ڈالر تھی جو 2024 میں امریکی محکمہ دفاع کے معاہدے کے تحت 81 ملین ڈالر تک کم ہو گئی۔ پروگرام 2088 تک جاری رہنے کا امکان ہے اور کل لاگت 2 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔