سیلاب متاثرین کو انصاف ملے گا، نقصانات کا 100 فیصد ازالہ کیا جائے گا: گنڈاپور

جمعرات 28 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ 15 اگست سے شروع ہونے والے کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی بارشوں نے صوبے کے کئی اضلاع کو بری طرح متاثر کیا جن میں بونیر، سوات، شانگلہ، باجوڑ، مانسہرہ اور صوابی شامل ہیں، ان بارشوں اور حادثات کے باعث 406 افراد جاں بحق اور 245 زخمی ہوئے، جبکہ 664 گھروں کو مکمل اور 2431 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ مزید برآں 511 سڑکیں، 77 پل اور 2123 دکانیں بھی متاثر ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا صوابی کا دورہ، ریلیف ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت

اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے فوری طور پر تمام محکموں، ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کو متحرک کیا۔ ریسکیو کارروائیوں کے دوران 5566 افراد کو بچایا گیا اور 430 لاشیں برآمد ہوئیں۔ متاثرہ علاقوں میں 2061 اہلکار اور 176 گاڑیاں و کشتیاں بھیجی گئیں۔ اب تک 136 سڑکیں اور 65 پل بحال کیے جا چکے ہیں۔

ریسکیو آپریشن کے بعد ریلیف سرگرمیوں کا آغاز ہوا جس کے تحت ایک لاکھ 19 ہزار افراد کو پکا پکایا کھانا فراہم کیا گیا، 125 ٹرکوں پر امدادی سامان روانہ کیا گیا اور 70 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے۔ وزیراعلیٰ کے مطابق صوبائی حکومت نے معاوضوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اموات کا معاوضہ 10 لاکھ سے بڑھا کر 20 لاکھ فی کس، زخمیوں کا ڈھائی لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ مکمل تباہ شدہ گھروں کے لیے 10 لاکھ اور جزوی متاثرہ گھروں کے لیے 3 لاکھ روپے طے کیے گئے ہیں۔ پہلی بار تباہ شدہ دکانوں کے مالکان کے لیے 5 لاکھ اور جزوی متاثرہ دکانوں کی صفائی کے لیے ایک لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ فصلوں، باغات اور مال مویشیوں کے نقصانات کا بھی معاوضہ دیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ کے مطابق اب تک 350 جاں بحق افراد کے لواحقین کو 654 ملین روپے ادا کیے جا چکے ہیں جبکہ کمسن بچوں کے لواحقین کے لیے ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر میں اکاؤنٹس کھلوائے جا رہے ہیں تاکہ ان کا حصہ بھی منتقل کیا جا سکے۔ 18 زخمیوں کو ایک کروڑ 95 لاکھ، 4432 افراد کو فوڈ اسٹیمپ کی مد میں 6 کروڑ 65 لاکھ، گھروں کے لیے 7 کروڑ 90 لاکھ اور دکانوں کے معاوضے میں 2 کروڑ 80 لاکھ روپے ادا ہو چکے ہیں۔ مزید ایک ارب روپے دکانوں اور 1.3 ارب روپے گھروں کے لیے جاری کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں سیلاب سے نقصانات پر دکھ ہوا، جہاں ضرورت پڑی تعاون کریں گے، علی امین گنڈاپور

انہوں نے کہا کہ معاوضوں کی ادائیگی کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے اور اتوار تک تمام ادائیگیاں مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ متاثرہ اضلاع میں بحالی کے کاموں کی نگرانی کے لیے سینئر افسران تعینات ہیں جبکہ اضافی طبی عملہ، موبائل میڈیکل یونٹس اور ادویات بھی فراہم کر دی گئی ہیں۔

علی امین گنڈاپور نے اعلان کیا کہ کابینہ اراکین، اراکین اسمبلی اور سرکاری ملازمین اپنی تنخواہیں سیلاب متاثرین کے لیے عطیہ کریں گے جس کے لیے پی ڈی ایم اے میں خصوصی اکاؤنٹ کھولا گیا ہے۔ صوبائی حکومت اب تک ریلیف اور بحالی کے لیے 6.5 ارب روپے جاری کر چکی ہے جبکہ مزید 5 ارب روپے بھی جاری کیے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ اور چیف سیکریٹری خود متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔ جن کے گھر تباہ ہوئے انہیں دوبارہ گھر بنا کر دیں گے اور نقصانات کا 100 فیصد ازالہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں سیلاب کے باعث جانی نقصان، صوبائی حکومت کا کل یوم سوگ منانے کا اعلان

انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ ایسے حادثات سے بچنے کے لیے کچھ آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا اور جن بچوں کے والدین اس آفت میں جاں بحق ہوئے ہیں ان کی کفالت کی مکمل ذمہ داری صوبائی حکومت اٹھائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب کے سیلاب متاثرین کے ساتھ بھی خیبرپختونخوا حکومت یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp