لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے بدھ کے روز پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے بھانجے شیرشاہ خان کو 9 مئی 2023 کے فسادات کے دوران جناح ہاؤس پر حملے کے مقدمے میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
یہ بھی پڑھیں: علیمہ خان کا دوسرا بیٹا شیر شاہ خان بھی گرفتار
لاہور پولیس نے 22 اگست کو شیرشاہ خان، جو عمران خان کی بہن علیمہ خان کے بیٹے ہیں، کو ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کیا تھا۔ ایک روز قبل ان کے بھائی شہریز خان کو بھی گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں بھی اسی کیس میں 8 روز کے لیے پولیس کے حوالے کیا گیا۔
پولیس نے شیرشاہ کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد انسداد دہشتگردی کے جج منظور علی گل کی عدالت میں پیش کیا۔
شیرشاہ کی جانب سے ایڈووکیٹ رانا مدثر عمر، پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ اور بیرسٹر تیمور ملک بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ استغاثہ کی نمائندگی امتیاز احمد سپرا نے کی۔
عدالت میں شیرشاہ کی والدہ علیمہ خان، اور ان کی خالائیں عظمیٰ خان اور نورین بھی موجود تھیں۔ شیرشاہ کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا گیا۔
استغاثہ نے 30 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی جبکہ دفاع کے وکلا نے استدعا کی کہ شیرشاہ کو مقدمے سے خارج کر دیا جائے۔ عدالت نے پولیس کی درخواست مسترد کرتے ہوئے شیرشاہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
عدالتی حکم کے مطابق، جس کی نقل ڈان ڈاٹ کام کے پاس موجود ہے، شیرشاہ کا فوٹو گرامیٹری ٹیسٹ کیا گیا اور ان کے قبضے سے ایک لکڑی کا ڈنڈا برآمد کیا گیا۔ عدالت نے لکھا کہ معقول حد تک تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔
جج منظور گل نے مزید کہا کہ جہاں تک سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفتیش کا تعلق ہے جدید ٹیکنالوجی کے دور میں ہر فرد کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس باآسانی مل سکتے ہیں اور اس کے لیے ملزم کی موجودگی ضروری نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مزید جسمانی ریمانڈ کی کوئی معقول وجہ موجود نہیں ہے۔
عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ شیرشاہ کو 11 ستمبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے اور تب تک چالان جمع کروایا جائے۔
مزید پڑھیے: علیمہ خان کے بیٹے شیر شاہ اور شاہریز کون ہیں؟
سماعت کے آغاز پر پراسیکیوٹر سپرا نے عدالت کو بتایا کہ شیرشاہ سے ایک ڈنڈا برآمد ہوا جبکہ ان کا موبائل فون، آنسو گیس کا ماسک اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس تاحال برآمد نہیں ہوئے۔
اس موقعے پر شیرشاہ کے وکیل رانا مدثر نے کہا کہ ان کے مؤکل پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں اور ان کی گرفتاری غیرقانونی ہے۔ انہوں نے عدالت سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرنے کی درخواست کی۔
انہوں نے کہا کہ 27 ماہ گزرنے کے باوجود شیرشاہ کو بیان دینے کے لیے ایک بار بھی طلب نہیں کیا گیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ عدالت نے اسی نوعیت کے کیس میں پی ٹی آئی کی سینیئر رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کو مقدمے سے بری کر دیا تھا۔
بیرسٹر تیمور ملک نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ وہ عدالت کا وہی فیصلہ لے کر آئے تھے جس میں یاسمین راشد کو انہی الزامات پر مقدمے سے بری کیا گیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور پاکستان ہیومن رائٹس کمیشن نے شہریز اور شیرشاہ کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے جنہیں سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔
شہریز کی اہلیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ 9 مئی 2023 کو ان کا شوہر ان کے ساتھ چترال میں موجود تھا اور انہوں نے اس سفر کی مبینہ تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔ پی ٹی آئی نے شہریز کی ایک وائرل ویڈیو کو بھی چیلنج کیا ہے جس کے بارے میں پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ ویڈیو 21 ستمبر 2024 کو کاہنہ میں منعقدہ جلسے کی ہے نہ کہ سنہ 2023 کے فسادات کی۔
ادھر وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے ان گرفتاریوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائیاں جعلی، من گھڑت یا سیاسی انتقام کے زمرے میں نہیں آتیں۔
یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنوں نے پرتشدد احتجاج کیا جس میں عسکری تنصیبات، سرکاری عمارتوں اور کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ پر حملے کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں:ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے علیمہ خان کا بیٹوں کی گرفتاری پر ردعمل
اس کے بعد ریاست نے پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جس میں ہزاروں کارکنوں اور اعلیٰ قیادت کو گرفتار کیا گیا۔ حالیہ دنوں میں متعدد رہنماؤں کو ان مقدمات میں سزائیں سنائی جا چکی ہیں اور ان کے پارلیمانی عہدے بھی ختم کیے جا چکے ہیں۔